میں پہلے ہی سے صاحبِ نصاب ہوں، اب میں نے اپنا ایک رہائشی مکان چالیس لاکھ روپے میں فروخت کیا ، تو کیا ان چالیس لاکھ میں زکوۃ واجب ہونے کےلیے سال گزرنا ضروری ہے یا یہ چالیس لاکھ بھی دیگر مال میں مل کر نصاب بنے گا؟
چوں کہ آپ پہلے سے صاحبِ نصاب ہیں، تو جو تاریخ زکاۃ ادا کرنے کی (یعنی زکاۃ کا سال پورا ہونے کی) مقرر ہے اگر اس تاریخ تک یہ رقم یا اس میں سے جتنی رقم برقرار رہی اسے دیگر اموال کے ساتھ ملاکر، واجب الادا قرض اور اخراجات نکال کر اس کی بھی زکاۃ ادا کریں گے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"وفي الأخير الزكاة إذا حال عليه الحول؛ لأن المأخوذ بمقابلة العين، كما في الفتح". (265/2 ط: سعید)
و فیه أیضًا:
"(قوله: فمن أنكر تمام الحول) أي على ما في يده وعلى ما في بيته، فلو كان في بيته مال آخر قد حال عليه الحول وما مر به لم يحل عليه الحول واتحد الجنس فإن العاشر لايلتفت إليه؛ لوجوب الضم في متحد الجنس إلا لمانع ، بحر". (311/2 ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200714
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن