میرا اپنا رہائشی گھر ہے، اس کے علاوہ میرے پاس ایک کنال کا ایک پلاٹ بھی ہے ، میرا ارادہ اس گھر کو بیچ کر اس پلاٹ پر مکان بنانے کا ہے، کیا اس پلاٹ پر مجھے زکوٰۃ دینی ہے؟ اور کیا پورے پلاٹ کی قیمت پر دینی ہو گی یا جو پلاٹ کا منافع ہے اس پر زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی۔
صورتِ مسئولہ میں چوں کہ سائل کا اپنے رہائشی مکان کو فروخت کرکے، اپنی ملکیت میں موجود پلاٹ پر مکان تعمیر کرنے کا ارادہ ہے، اس لیے مذکورہ مکان اور پلاٹ دونوں پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(ومنها فراغ المال) عن حاجته الأصلية فليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة."
(1/ 172، كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها ،ط. رشيديه)
الفقه الإسلامي وأدلته میں ہے:
"أما العقار الذي يسكنه صاحبه أو يكون مقراً لعمله كمحل للتجارة ومكان للصناعة، فلا زكاة فيه."
(3/ 1866، زكاة عروض التجارة، ط: دارالفكر دمشق)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100562
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن