بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 رجب 1446ھ 20 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

اپارٹمنٹ کے ایک فلیٹ میں خواتین کو وعظ ونصیحت کے لیے جمع کرنے کا حکم


سوال

 ہم جس اپارٹمنٹ میں رہتےہیں ،وہ 60ریزیڈنٹ فلیٹوں پر مشتمل ہے ،جس میں آنے جانے کا ایک ہی مین   راستہ ہے ،اس فلیٹ میں ایک تبلیغی صاحب نے اپنی رہائش کے لیے ایک فلیٹ خریدا اور کچھ دن کے بعد دوسرا فلیٹ خواتین کے درس و تبلیغ  کے لئے خریدا ،اب سوال یہ ہے کہ کیا ان کا  رہائشی فلیٹ کے اندر  یہ عمل انجام دینا ٹھیک ہے جبکہ کل کوئی دوسرا کمرشل کام اس رہائشی فلیٹ میں  انجام دے سکتا ہے؟ اور اس طرح سے فلیٹ کی پرائیویسی  متاثر ہو گی ۔

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص اگر شرعی حدود کی رعایت رکھتے ہوئے وعظ ونصیحت کی غرض سے خواتین کو اپنے فلیٹ میں جمع کرے تو   شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے، وعظ و نصیحت کے لیے خواتین کو پردے کے انتظام کے ساتھ  کسی گھر میں جمع کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، باقی اگر اپارٹمنٹ کی ہی خواتین وعظ ونصیحت کے لیے جمع ہوتی ہیں  تو اس سے پرائیویسی متاثر ہونامحض وہم ہے،نیز تبلیغ اور وعظ ونصیحت تو خالصتاًاللہ کی رضاء کے لیے کی جاتی ہے  ،لہذا نان  کمرشل کام کو کمرشل کام  کے لیے  اگر کوئی جواز  بنائے گا  تو اس کی دلیل کا کمزور ہونا عیاں ہے ۔

صحیح البخاری میں  ہے :

"عن أبي سعيد الخدري: قال النساء للنبي صلى الله عليه وسلم: غلبنا عليك الرجال، فاجعل لنا يوما من نفسك، فوعدهن يوما لقيهن فيه، فوعظهن وأمرهن، فكان فيما قال لهن: (ما منكن امرأة تقدم ثلاثة من ولدها، إلا كان لها حجابا من النار). فقالت امرأة: واثنين؟ فقال: (واثنين)."

(كتاب العلم، باب: هل يجعل للنساء يوم على حدة في العلم، ج:1، ص:50، ط: دار ابن كثير)

ترجمہ:"ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ عورتوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے کہا کہ (آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے فائدہ اٹھانے میں) مرد ہم سے آگے بڑھ گئے ہیں، اس لیے آپ اپنی طرف سے ہمارے (وعظ کے) لیے (بھی) کوئی دن خاص فرما دیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے ایک دن کا وعدہ فرما لیا۔ اس دن عورتوں سے آپ نے ملاقات کی اور انہیں وعظ فرمایا اور (مناسب) احکام سنائے جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا اس میں یہ بات بھی تھی کہ جو کوئی عورت تم میں سے (اپنے) تین (لڑکے) آگے بھیج دے گی تو وہ اس کے لیے دوزخ سے پناہ بن جائیں گے۔ اس پر ایک عورت نے کہا، اگر دو (بچے بھیج دے) آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہاں! اور دو (کا بھی یہ حکم ہے) ۔"

عمدة القاري  میں ہے:

"بيان استنباط الأحكام: قال النووي: فيه استحباب وعظ النساء و تذكيرهن الآخرة و أحكام الإسلام و حثهن علی الصدقة، و هذا إذا لم يترتب علی ذلك مفسدة أو خوف فتنة علی الواعظ أو الموعوظ و نحو ذلك. الثاني: في قوله: (فظن أنه لم يسمع النساء) دليل على أن على الإمام افتقاد رعيته وتعليمهم ووعظهم."

(كتاب العلم،باب عظة الإمام النساء وتعليمهن، 124/2، ط: دار إحياء التراث العربي)

بريقة محمودية في شرح طريقة محمدية       میں ہے 

 "وعن البزازية ولو أذن لها بالخروج إلى ‌مجلس ‌الوعظ ‌الخالي عن البدع لا بأس به ولا يأذن بالخروج إلى المجلس الذي يجتمع فيه الرجال والنساء وفيه من المنكرات كالتصدية ورفع الأصوات المختلفة."

(الستون، آخر آفات اللسان الإذن والإجازة فيما هو معصية،12/4،ط:مطبعة الحلبي)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"عورتوں کو  پردہ میں رکھ کر  حیض ونفاس کے مسائل بتانا:

سوال 1056: اگر کوئی شخص اپنے محلہ کی غیر محرم عورتوں کو پردہ میں رکھ کر حیض و نفاس کا مسئلہ، نماز روزہ پاکی ناپاکی کے بارے میں وعظ و نصیحت سنائے اور بتلائے تو یہ جائز ہے یا نہیں؟

الجواب: جائز ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بکثرت ثابت ہے، لیکن اگر فتنہ کا اندیشہ ہو تو احتیاط کرنا چاہیے۔ "

(کتاب العلم ،ج:3،ص:387،ط:ادارہ الفاروق)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144606100189

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں