بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رفاہی کام کرنے کا حکم


سوال

ہمارا ایک ادارہ ہے جس کا نام جمعیت پنجابی سوداگران دہلی ہے ، اس ادارے کے تحت مختلف کام ہوتے ہیں ، جس میں مساجد ، اسکول ، ہسپتال ، قبرستان وغیرہ اس کے علاوہ ماہانہ بنیاد پر راشن و وظائف سے بھی عوام کی کفالت کی جاتی ہے، میرا سوال قبرستان سے متعلق ہے ، jpsdقبرستان اور بس سروس کے 35000ہزار روپیہ لیتی ہے جو کہ موجودہ صورتحال میں عام آدمی کے لیے بہت زیادہ ہے، اس سلسلے میں آپ سے راہ نمائی چاہتاہوں کہ کیاہم اس مد میں ایک فنڈ قائم کرسکتے ہیں جو زکاۃ کے علاہ ہو،اور اس فنڈ میں ہم قبر اور بس کے اخراجات کی ادائیگی کرسکتے ہیں؟اس میں کوئی شرعی قباحت تو نہیں ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ ادارے کا ضرورت مند افراد کے لیے قبر اور تدفین کے سلسلے میں غیرِ زکاۃ  یعنی عطیہ اور عام چندہ کی رقم سے فنڈ قائم کرنے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے، بل کہ یہ ایک مستحسن عمل ہے۔

مسلم شریف میں ہے:

"عن ‌أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « ‌من ‌نفس ‌عن ‌مؤمن كربة من كرب الدنيا نفس الله عنه كربة من كرب يوم القيامة، ومن يسر على معسر يسر الله عليه في الدنيا والآخرة، ومن ستر مسلما ستره الله في الدنيا والآخرة، والله في عون العبد ما كان العبد في عون أخيه."

(‌‌كتاب الذكر، والدعاء، والتوبة، والاستغفار، ‌‌باب فضل الاجتماع على تلاوة القرآن، وعلى الذكر، ج:8، ص:71، ط:دار طوق النجاة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100486

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں