بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رزق میں فراخی کا وظیفہ


سوال

میرے شوہر پہلے دبئی میں کام کرتے تھے، میں بھی اُن کے ساتھ  وہی دبئی میں رہتی تھی، میرے شوہر کی تنخواہ4 ہزار درہم تھی، جو کہ ہم دو بندوں کے لیے کافی تھی، پھر اللہ تعالٰی نے ایک بیٹی سے بھی نوازا، اچھی خاصی زندگی گزر رہی تھی، پھر شوہر کی وہ نوکری ختم ہوگئی ، تو ہم پاکستان آگئے، یہاں آتے ہی شوہر کو ایک جگہ نوکری مل گئی، جس میں 50 ہزار روپے تنخواہ تھی،  لیکن چھ مہینے بعد وہ نوکری ختم ہوگئی، پھر  چھ مہینے تک کوئی نوکری نہیں ملی، چھ مہینے تک میرے شوہر محنت مزدوری کرتے رہے، پھر اللہ تعالٰی نے ایک جگہ نوکری دی، لیکن تنخواہ 35 ہزار روپے تھی، اب ہمارے بچے بھی دو ہیں اور اس تنخواہ پر گزارہ بہت مشکل ہے، میرے شوہر  نے ایم بی اے بھی کیا ہوا ہے اور دبئی میں ملازمت کا 18 سالہ تجربہ بھی  ہے، لیکن جہاں بھی نوکری  کی تلاش میں  جاتے ہیں، 20/25 ہزار سے زیادہ تنخواہ کی نوکری کہیں نہیں ملتی، اب میرے شوہر بہت زیادہ پریشان رہتے ہیں، اُن کی اس پریشانی کی وجہ سے گھر کا ماحول بھی ٹھیک نہیں رہتا، ہم اُنہیں اس طرح پریشان نہیں دیکھ سکتے، برائے کرم کوئی وظیفہ بتائیں کہ ہماری حالت ٹھیک ہوجائے۔  

جواب

روزانہ رات کے وقت ستائیسویں پارہ میں موجود سورۂ واقعہ پڑھا کریں، پنج وقتہ نمازوں کا اہتمام کریں، کثرتِ استغفار کو لازم پکڑیں،اور اللہ تعالٰی سے یقین کے ساتھ دعائیں مانگیں، ان شاءاللہ رزق میں فراخی ہوگی، اور پریشانیاں دور ہوں گی۔

کنز العمال میں ہے:

"من قرأ سورة الواقعة في كل ليلة لم تصبه فاقة أبد ا .... علموا نساءكم سورة الواقعة؛ فإنها سورة الغنى."

(حرف الهمزة، الكتاب الثاني من حرف  الهمزة في الأذكار من قسم الأقوال، الباب السابع في تلاوة القرآن وفضائله، الفصل الثاني في فضائل السور،  الواقعة، 582/1، ط: مؤسسة الرسالة)

وفیہ ایضًا:

"من قرأ كل ليلة إذا وقعت الواقعة لم يصبه فقر أبدا."

(حرف الهمزة، الكتاب الثاني من حرف  الهمزة في الأذكار من قسم الأقوال، الباب السابع في تلاوة القرآن وفضائله، الفصل الثاني في فضائل السور،  فضالئل السور الباقية من الإكمال، 593/1، ط: مؤسسة الرسالة)

وفیہ ایضًا:

"من أكثر الاستغفار جعل الله له من كل هم فرجا، ومن كل ضيق مخرجا، ورزقه من حيث لا يحتسب."

(حرف الهمزة، الكتاب الثاني من حرف  الهمزة في الأذكار من قسم الأقوال، الباب الخامس في الاستغفار والتعوذ، الفصل الأول في الاستغفار،  الواقعة، 593/1، ط: مؤسسة الرسالة)

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

"(فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كانَ غَفَّاراً يُرْسِلِ السَّماءَ عَلَيْكُمْ مِدْراراً) ... (وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَلْ لَكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَلْ لَكُمْ أَنْهاراً) أي إذا تبتم إلى الله واستغفرتموه وأطعتموه كثر الرزق عليكم أسقاكم من بركات السماء، وأنبت لكم من بركات الأرض وأنبت لكم الزرع، وأدر لكم الضرع وأمدكم بأموال وبنين أي أعطاكم الأموال والأولاد وجعل لكم جنات فيها أنواع الثمار وخللها بالأنهار الجارية بينها."

(نوح: 10، 11،12، ص: 246، ج: 8، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101573

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں