آج کل مارکیٹ میں ایک قسم کا موزہ آیا ہے جو کہ اندر سے ریگزین اور باہر سے فوم کا بنا ہوا ہے (بٹن، زپ وغیرہ نہیں ہوتا) عام چمڑے کے مقابلہ میں نسبتاً کمزور ہے اور پانی بھی اندر سرایت نہیں کرتا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ:
1. موزوں پر مسح کرنے کے لیے کیا شرائط ہیں؟
2. موزوں پر مسح کے جواز کے لیے خالص چمڑے کا ہونا ضروری ہے؟
3. اس قسم کے موزوں پر مسح جائز ہو گا یا نہیں؟
1. موزوں پر مسح کرنے کی شرائط یہ ہیں:
2. مسح کرنے کے لیے موزوں کا چمڑے کا ہونا ضروری نہیں بلکہ ہر وہ موزہ جو خفین (چمڑے کے موزے) کی خصوصیات کا حامل ہو، (جو خصوصیات/ شرائط درج بالا سطور میں ذکر ہیں) اس پر بھی مسح کرنا جائز ہے۔
3. سائل جن موزوں سے متعلق سوال کر رہا ہےاگر ان موزوں میں مندرجہ بالا شرئط پائی جاتی ہیں اور تجربہ سے شرائط کا پایا جانا سمجھ میں آ جائے تو مسح کرنا جائز ہو گا اور اگر تجربہ سے معلوم ہو کہ شرائط مفقود ہیں تو مسح کرنا جائز نہیں ہو گا۔
فتح القدير للكمال ابن الهمام میں ہے:
" لا شك أن المسح على الخف على خلاف القياس فلايصلح إلحاق غيره به إلا إذا كان بطريق الدلالة وهو أن يكون في معناه، ومعناه الساتر لمحل الفرض الذي هو بصدد متابعة المشي فيه في السفر وغيره للقطع بأن تعليق المسح بالخف ليس لصورته الخاصة بل لمعناه للزوم الحرج في النزع المتكرر في أوقات الصلاة خصوصا مع آداب السير".
(كتاب الطهارات، باب المسح علي الخفين، 1/ 157/دار الفكر، لبنان)
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
(ولنا) ما روي عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: «يمسح المقيم على الخفين يوما وليلة، والمسافر ثلاثة أيام ولياليها»
(کتاب الطہارۃ، فصل المسح على الخفين، 1/7/ دار الكتب العلمية)
و فیہ ایضا:
«أن جواز المسح على الخفين ثبت نصا، بخلاف القياس، فكل ما كان في معنى الخف في إدمان المشي عليه، وإمكان قطع السفر به، يلحق به، وما لا، فلا»
(کتاب الطہارۃ، فصل المسح على الخفين، 1/10/ دار الكتب العلمية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144305100592
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن