بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رشتہ ختم کرنے کا وظیفہ


سوال

میں چھ سال سے ایک لڑکے کو پسند کرتی ہوں، اور چھ سال سے ایک دوسرے سے بات چیت کررہے ہیں، ہم دونوں نے شادی کا ارادہ کیا کہ اچانک دوسرے لڑکا رشتہ آیا، اور ہمارے گھر والوں نے پسند کرکے رشتہ کردیا، اب آپ کوئی ایسا وظیفہ بتادیں کہ اس لڑکے سے رشتہ ختم ہوجائے اور وہ پہلے والے لڑکے سے رشتہ ہوجائے؟

جواب

واضح رہےکہ اجنبی لڑکے اور لڑکی کا نکاح کے بغیرکوئی تعلق بنانا  ہی  شرعاً واخلاقاً جائز نہیں ہےلہذا مذکورہ  لڑکی کو چاہیے کہ اپنے اس گناہ پر صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرے، اور جب مذکورہ لڑکی کا رشتہ طے ہوچکا ہے تو اس کے لئے اجنبی لڑکےسے مکمل لاتعلق رہنا چاہیے، اس اجنبی لڑکے کی وجہ سے اپنا جائز رشتہ ختم کرنے کے  لیے مختلف وظائف تلاش کرنا یا کسی اور طریقہ سے ختم کرنے کی کوشش کرنا گناہ پر گناہ ہے، لہذا مذکورہ لڑکے سے مکمل تعلق ختم کرکے خاندان میں بڑوں کی طرف سے طے شدہ رشتہ کو اپناناچاہیے،  جس پر اللہ تعالیٰ بھی معاون ومددگار ہوں گے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"(عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال المنتزعات) : بكسر الزاي أي التي يطلبن الخلع والطلاق عن أزواجهن من غير بأس (هن المنافقات) : أي: العاصيات باطنا، والمطيعات ظاهرا. قال الطيبي - رحمه الله -: مبالغة في الزجر (رواه النسائي) : وقال ابن الهمام: روى الترمذي قوله صلى الله عليه وسلم : «المختلعات هن المنافقات» ، اهـ".

(کتاب الطلاق، باب الخلع والطلاق، ج:5، ص:2144، ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100818

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں