بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کرایہ پر اٹھائے گھر کی زکات کا حکم


سوال

سائل نے پہلے ایک مکان خالص منافع کی نیت سے خریدا تھا اور اس پر زکوۃ دیتا رہا ،پھر بعد میں ایک دوسرا مکان خریدا اور نیت یہ تھی کہ اس پر کچھ خرچہ کرکے بہتر کرکے مزید منافع پر بیچ دوں گا ،سائل دونوں مکانوں پر متواتر زکوۃ دیتا رہا ۔سائل نے دونوں مکان کرائے پر دیدیے  اور  اب وہ بیچنے کے در پر نہیں ہے؛ کیوں کہ  سائل کو کرایوں کی ضرورت ہے۔سائل کی نیت واضح نہیں ہے کہ کب مکانوں کو  بیچ دوں گا،  مگر یہ بھی سائل کی نیت نہیں ہے کہ اس میں اپنی رہائش اختیار کروں گا ۔کیا اس پر اب بھی زکوٰۃ واجب ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ  دونوں مکان ، جس روز  سائل نے کرایہ پر اٹھائے اس روز سے مذکورہ دونوں مکانات کی قیمت پر زکات واجب نہ ہوگی، البتہ کرایہ  کی مد میں جو آمدنی  حاصل  ہوگی،   اگر  وہ  زکات کا سال مکمل ہونے کے وقت تک محفوظ رہے تو   اس وقت موجودرقم کو کل  قابلِ زکات اموال  (نقدی، سونا، چاندی، دیگر مالِ تجارت اگر ہو) میں شامل کیا جائے گا، اور کل کا چالیسواں حصہ یعنی ڈھائی فیصد بطور    زکات ادا کرنا  لازم ہوگا، اور سال بھر میں جتنا کرایہ استعمال کرلیا اس پر کوئی زکات لازم نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200461

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں