بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 جُمادى الأولى 1446ھ 11 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

رینٹ پر چلنے والی گاڑیوں کی زکوٰۃ


سوال

اگر ایک صاحب نصاب آدمی گاڑیاں خرید لے اور اسے رینٹ پہ چلاۓ، کیا گاڑی کی مالیت پر زکوٰۃ ہوگی؟ 

جواب

کرائے پر دینے کی غرض سے خریدی گئی گاڑیوں کی مالیت پر زکاۃ لازم  نہیں ہوتی، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ گاڑیوں کی ویلیو پر زکات لازم نہیں ہوگی، البتہ ان گاڑیوں  سے حاصل ہونے والی کرایہ کی رقم تنہا یادیگر اموال کے ساتھ مل کر نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کو پہنچ جائے، تو زکاۃ کا سال مکمل ہونے پر اس کی زکات لازم ہوگی،  اور سال بھر میں جتنا کرایہ استعمال کرلیا اس پر کوئی زکاۃ لازم نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201501

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں