بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرایہ پر گاڑی چڑھانے کے لیے اس کے انشورڈ ہونے کی شرط لگانا


سوال

میں ایک جگہ نوکری کرتا ہوں، جہاں مالک اپنی اور دیگر لوگوں کی گاڑیاں دوسروں کو کرایہ پر دیتے ہیں، اور ماہانہ بنیادوں پر کرایہ آتارہتا ہے،مگر اس کام میں لازمی طور پریہ طےہوتا ہے کہ گاڑی انشورڈ ہونی ضروری ہے،تاکہ کسی بھی قسم کا نقصان مالک اورکرایہ پرلینےوالی کمپنی پرنہ آئے،بلکہ انشورنس کمپنی ضامن ہو۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ معاملہ درست ہے؟اور اس سے حاصل ہونےوالی آمدنی حلال ہے؟اور کیا میرا ایسی جگہ نوکری کرنا درست ہے؟

وضاحت:گاڑی کا انشورنس کسی بھی پرائیوٹ کمپنی سے ہوتا ہے ،اور اختیاری ہوتا ہے حکومت کی طرف سے لازمی نہیں ہوتا۔

جواب

واضح رہے کہ شریعت کی رو سے انشورنس کا معاملہ ناجائز ہے،کیوں کہ یہ سود اور جوے پر مشتمل ہوتا ہے،اس لیے صورتِ مسئولہ میں کمپنی مالکان کا آنے والی گاڑیوں کے انشورڈ ہونے کی شرط لگانا درست نہیں ،ایک تو اس وجہ سے کہ یہ شرط اس عقد اور معاملہ کے خلاف ہے،دوسرا اس میں مالک کا فائدہ ہےکہ وہ نقصان سے بری رہے گا،بلکہ نقصان تیسراشخص (انشورنس کمپنی ) بھرے گا،اسی طرح اس میں ایک ناجائز معاملہ کی طرف لوگوں کو لے کر جانا بھی ہےکہ پھر لوگ مجبورا انشورنس کروائیں گے،ان وجوہات کی بنا پر مذکورہ معاملہ درست نہیں ،اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی اگر چہ حلال ہے لیکن کراہت سے خالی نہیں،البتہ آپ کا چوں کہ اس پورے معاملے میں کوئی عمل دخل نہیں ،آپ کی حیثیت محض ایک ملازم ہے،اسی لیے آپ کا اس جگہ میں نوکری کرنا جائز ہے۔

قرآن مجید میں ہے:

"وَتَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ. "(المائدہ، الآية، 2)

البحر الرائق میں ہے:

"وكل ‌شرط ‌لا ‌يقتضيه ‌العقد وفيه منفعة لأحد المتعاقدين أو للمعقود عليه وهو من أهل الاستحقاق يفسده."

(باب البيع الفاسد، ج:6، ص:442، ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505101382

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں