نبی پاک صلی علیہ وآلہ وسلم کا قبیلہ رعل اور ذکوان پر دعا ئے ضرر کرنا، اس حدیث کا حکم کیا ہے؟ یہ حدیث ، صحیح ہے یا حسن ہے یا غریب ہے؟ محدثین کے اقوال کی روشنی میں رہبری فرمائیں۔
کتبِ ستہ اور دیگر کتب احادیث میں متفقہ طور صحیح روایات سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ رعل اور ذکوان پر تيس سے چالس دن تک مستقل بد دعا فرمائی،جس کی وجہ یہ تھی کہ ان قبائل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے سترایسے صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کو دھوکہ دیکر ، ظلم اور بے دردی سے شہید کیا، جو سب کے سب قرآن کے حافظ اور داعی تھے،جبكہ وہ اس وقت بے سرو سامانی کی حالت میں تھے۔
اختصار کی غرض سے صرف صحیحین کا حوالہ دیا جاتا ہے:
(الجامع الصحيح، باب العون بالمدد،رقم الحديث: 3064، 4: 73، دار طوق النجاة.
صحيح مسلم، باب استحباب القنوت في جميع الصلاة إذا نزلت بالمسلمين نازلة، رقم الحديث: 677، 1: 468، دار إحياء التراث العربي - بيروت۔ )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311100208
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن