میرا آٹو رکشہ شوروم ہے، رکشہ کو قسطوں پر فروخت کرنا جائز ہے یا نہیں؟جیسے ایک رکشہ کی نقد قیمت ایک لاکھ روپے ہے، جو قسطوں پر لینے آئے تو وہ ایک سال کے قسطوں پر دو لاکھ میں رکشہ خریدتا ہے، اور طریقہ یہ ہوتا ہے کہ وہ شروع میں پچاس ہزار روپے ایڈوانس دیتا ہے، اور بقیہ رقم ایک سال کی مدت کے اندر اندر ہر مہینے دس ہزار روپے دےگا، کیا یہ جائز ہے؟
واضح رہے ہر شخص کے لیے اپنی مملوکہ چیز کو اصل قیمت میں کمی یا اس پر زیادتی کے ساتھ نقد اور ادھار دونوں طرح فروخت کرنے کا اختیار ہوتا ہے، اور جس طرح ادھار پر سامان فروخت کرنے والا اپنے سامان کی قیمت یک مشت وصول کرسکتا ہے، اسی طرح اس کو یہ بھی اختیار ہوتا ہے کہ وہ اس رقم کو قسط وار وصول کرے، اسے اصطلاح میں ”بیع بالتقسیط“ یعنی قسطوں پر خریدوفروخت کہتے ہیں، اور اس بیع کے صحیح ہونے کے لیے درج ذیل شرائط کا لحاظ اور رعایت کرنا ضروری ہے:
1:معاملہ متعین ہو کہ نقد کا معاملہ کیا جارہا ہے یا ادھار۔
2: قسط کی رقم متعین ہو۔
3: مجموعی مدت اور قسط کی مدت متعین ہو۔
4: قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں اس میں اضافہ (جرمانہ) وصول نہ کیا جائے، اور وقت سے پہلے قیمت ادا کرنے کی صورت میں قیمت میں کم کرنا مشروط نہ ہو۔
صورتِ مسئولہ میں چوں کہ قسطوں پر اشیاء کا لین دین (خواہ نقد کے مقابلے میں زیادہ قیمت پر ہی کیوں نہ ہو) شرعاً جائز ہے، لہذا مذکورہ شرائط پائے جانے کی صورت میں رکشہ کی خرید وفروخت سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق یعنی شروع میں کچھ رقم لیکر باقی ماندہ رقم قسط وار لینا جائز ہے۔
شرح المجلہ للمرحوم سلیم رستم باز اللبنانی میں ہے:
"البیع مع تأجیل الثمن و تقسیطه صحیح، یلزم أن یکون المدة معلومةً في البیع بالتأجیل و التقسیط."
(الكتاب الاول فى البيوع، الباب الثالث فى بيان المسائل المتعلقة بالثمن، رقم الماده:245، ج:1، ص:100، ط:مكتبة رشيدية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144307101247
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن