بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رحم کا آپریشن کرانے کے بعد آنے والے خون کا حکم


سوال

ایک عورت نے رحم کا آپریشن کیا ہے پھر بھی خون خاکی رنگ کا ہوتا ہے تو وہ روزہ نماز ادا کرسکتی ہے اور ہر نماز کے لیے وضو کرے گی؟

جواب

رحم کے آپریشن سے اگر مراد یہ ہو کہ آپریشن کے بعد  رحم نکال دیا ہے اور  پھر بھی اس عورت کو مستقل خون آتا ہے تو یہ خون حیض کا نہیں، استحاضہ کا خون ہے، اس کی وجہ سے نماز، روزہ، قرآن کی تلاوت وغیرہ کرنا حرام نہیں ہوگا۔

مستحاضہ کا حکم یہ ہے کہ ہر نماز کے وقت  کے لیے ایک وضو کرلے اور  دوسری نماز کا وقت آنے تک اسی وضو سے جتنی چاہے نمازیں خواہ فرض ہو یا نفل پڑھ سکتی ہے،اسی طرح تلاوت،ذکر اذکار، طواف وغیرہ کر سکتی ہے۔ ہاں اگر وضو اس خون والے عذر کے علاوہ کسی اور وجہ سے ٹوٹا ہوتو دوبارہ وضو کرنا ہوگا،نیز  عادت کے ایام کے علاوہ بقیہ دنوں میں مستحاضہ عورت  رمضان کے روزے  رکھے گی، اسی طرح قضا روزے اور دوسری عبادات بھی معمول کے مطابق کرسکتی ہے۔

البتہ یہ یاد رہے کہ اگر پیدائش کا سلسلہ روکنے کے لیے بچہ دانی مستقل طور پر نکالی گئی ہے تو یہ ناجائز ہے، حدیث مبارک سے اس کی ممانعت معلوم ہوتی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1 / 283):

"(هو) لغةً: السيلان. وشرعًا: على القول بأنه من الأحداث: مانعية شرعية بسبب الدم المذكور. وعلى القول بأنه من الأنجاس (دم من رحم) خرج الاستحاضة، ومنه ما تراه صغيرة وآيسة ومشكل (لا لولادة) خرج النفاس". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200879

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں