بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رہائش کی نیت سے خریدے گئے پلاٹ پر زکوۃ کا حکم


سوال

میری ایک شاپ ہے، جس میں درزی کا کام کرتا ہوں، اور ایک پلاٹ میں نے خریدا ہے، جس کے بارے میں میری نیت یہ ہے کہ اس پر اپنے اور اپنے بچوں کی رہائش کے لئے گھر بناؤں گا،پلاٹ پر ابھی تک مجھے قبضہ نہیں ملا ہے، میں نے اس کی قیمت  ادا کر دی ہے، جو کہ آٹھ لاکھ ساٹھ ہزار تھی، اور میرے اوپر چار لاکھ اسی ہزار روپے کا قرضہ بھی ہے، تو کیا میرے اوپر زکوٰۃ لازم ہے؟

واضح رہے کہ اس کے علاوہ میرے پاس نقدی وغیرہ نہیں ہے، بس روزانہ درزی کی شاپ سے اتنے کماتا ہوں کہ اس سے روزانہ کا گزارہ چلتا ہے۔

جواب

واضح رہے کہ پلاٹ پر زکوٰة صرف اس صورت میں واجب ہوتی ہے کہ جب پلاٹ تجارت کی نیت سے خریدا جائے اگر ذاتی استعمال مثلاً گھر بنانے کے ارادے سے کوئی پلاٹ خریدا جائے تو  اس پلاٹ پر شرعاً زکوٰة واجب نہیں ہوتی۔

صورتِ مسئولہ  میں چونکہ سائل  نے مذکورہ پلاٹ گھر بنانے کی نیت سے خریدا ہے،  اس لئے سائل پر مذکورہ پلاٹ کی وجہ سے شرعاً  زکوۃ لازم نہیں ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها فراغ المال) عن حاجته الأصلية فليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة."

(الفتاوى الهندية:كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها (1/ 172)،ط. رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100512

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں