بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ریگزین سے بنے ہوئے موزوں پر مسح کرنے کا حکم


سوال

ریگزین کے موزوں پر مسح کے بارے میں کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ مسح کرنے کے لیے موزوں کا چمڑے سے بناہواضروری نہیں بلکہ ہر وہ موزہ جو خفین یعنی چمڑے کے موزے کے درجِ ذیل شرائط پر مشتمل ہو اس پر بھی مسح کرنا جائز ہے:

  • موزے  ایسے گاڑھے (موٹے) ہوں کہ ان میں پانی نہ چھنے یعنی اگر ان پر پانی ڈالا جائے تو پاؤں تک نہ پہنچے۔
  •   موزےاتنے مضبوط ہوں کہ بغیر جوتوں کے بھی اس میں تین میل پیدل چلنا ممکن ہو،اور موزے پھٹیں نہ۔
  •  وہ کسی چیز سے باندھے بغیر اپنی موٹائی اور سختی کی وجہ سے پنڈلی پر خود قائم رہ سکیں، اور یہ کھڑا رہنا کپڑے کی تنگی اور چستی کی وجہ سے نہ ہو ۔

صورتِ مسئولہ میں اگر ریگزین کے موزوں میں مندرجہ بالا شرئط پائی جاتی ہیں اور تجربہ سے شرائط کا پایا جانا سمجھ میں آ جائے تومذکورہ ریگزین کے موزوں پر مسح کرنا جائز ہو گا اور اگر تجربہ سے معلوم ہو کہ شرائط مفقود ہیں توایسے ریگزین پر مسح کرنا جائز نہیں ہو گا۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام میں ہے:

" لا شك أن المسح على الخف على خلاف القياس فلايصلح إلحاق غيره به إلا إذا كان بطريق الدلالة وهو أن يكون في معناه، ومعناه الساتر لمحل الفرض الذي هو بصدد متابعة المشي فيه في السفر وغيره للقطع بأن تعليق المسح بالخف ليس لصورته الخاصة بل لمعناه للزوم الحرج في النزع المتكرر في أوقات الصلاة خصوصا مع آداب السير". 

 (كتاب الطهارات، باب المسح علي الخفين، ج:1، ص:157، دار الفكر)

 بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"«أن جواز المسح على الخفين ثبت نصا، بخلاف القياس، فكل ما كان في معنى الخف في إدمان المشي عليه، وإمكان قطع السفر به، يلحق به، وما لا، فلا»

(کتاب الطہارۃ، فصل المسح على الخفين، ج:1، ص:10، دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144507101741

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں