بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رجسڑیشن فیس کی مد میں قرض دیتے وقت اضافی رقم وصول کرنا


سوال

بعض فاؤنڈیشن والے قسطوں پر قرض دیتے ہیں ؛مثال کے طور پر پانچ لاکھ قرض لیا ہے ،تو وہ پانچ سال میں واپس کرنا ہو گا،مہینے کی قسط 8ہزار سے اوپر بنتی ہے، چاہے آپ اکٹھے سارے پیسے واپس کر دے یا قسطوں میں لیکن قرض اپلائی کرنے سے پہلے رجسٹریشن کروانی پڑتی ہے وہ فیس تین چار ہزار ہوتی ہے اس میں اگر کوئی خرابی ہے وہ بھی بتا دیں؟

جواب

واضح رہے کہ قرض کے ذریعہ لی گئی رقم کی ادائیگی کے علاوہ رجسڑیشن  فیس کے نام سے شروع میں یا کسی بھی وقت مزید رقم کے لین دین کی شرط لگانا شرعًا جائز نہیں ہے،کیوں کہ قرض کے لین دین میں کسی بھی نام سے اضافی رقم کا لین دین سود  کے حکم میں ہے، جس کا لینا اور دینا شرعًا ناجائز اور حرام ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ طریقہ سے قرض لینا جائز نہیں،اور اس سے احتراز ضروی ہے ۔

صحیح مسلم میں ہے:

"حدثنا محمد بن الصباح وزهير بن حرب وعثمان بن أبي شيبة. قالوا: حدثنا هشيم. أخبرنا أبو الزبير عن جابر، قال:‌لعن ‌رسول ‌الله صلى الله عليه وسلم أكل الربا، وموكله، وكاتبه، وشاهديه، وقال: هم سواء ."

(كتاب المساقاة، باب لعن آكل الربا ومؤكله، ج:3 ص:1219 ط: دار إحیا التراث العربي)

فتاوی شامی  میں  ہے:

"وفي الخلاصة القرض بالشرط حرام والشرط لغو بأن يقرض على أن يكتب به إلى بلد كذا ليوفي دينه ،وفي الأشباه كل قرض جر نفعا حرام .(قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض."

(کتاب البیوع، باب المرابحة والتولية، فصل فی القرض، مطلب كل قرض جر نفعا حرام، ج:5 ص:166 ط: سعید) 

الاشباہ والنظائر میں ہے:

"‌‌كل قرض جر نفعا   فھو حرام."

(الفن الثاني: فن الفوائد، كتاب المداينات، كل دين أجله صاحبه فإنه يلزمه تأجيله إلا في سبع، ص:226 ط: دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144506102653

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں