بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رضیع کا مرضعہ کی بیٹی سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

میری بیوی نے میرے بھانجے کو جب وہ کچھ ماہ کا تھا اسےصرف ایک بار اپنا دودھ پلایا تھا ، جو میری بہن کو نہیں پتا تھا ۔ اب میری بہن میرے اسُ بھانجے کا رشتہ میری بیٹی کے لیے مانگ رہی ہے ، توشرعاً  اس کا  کیا حکم ہے ؟

جواب

بصورتِ مسئولہ جب  آپ کی بیوی  نے مدتِ رضاعت  میں   (یعنی بچے کی عمر دو سال پوری ہونے سے پہلے) بچے کو دودھ پلایا تووہ بچہ آپ کی اہلیہ کے لیے رضاعی بیٹا بن گیا، اور وہ اس کی رضاعی ماں بن گئیں، اور آپ کے بچے اس  کے رضاعی بہن بھائی بن گئے،   لہذا مذکورہ بچے (آپ کے بھانجے)  کا  نکاح آپ کی بیٹیوں میں سے کسی کے ساتھ بھی جائز نہیں ہے۔

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"يُحَرَّمُ عَلَى الرَّضِيعِ أَبَوَاهُ مِنْ الرَّضَاعِ وَأُصُولُهُمَا وَفُرُوعُهُمَا مِنْ النَّسَبِ وَالرَّضَاعِ جَمِيعًا حَتَّى أَنَّ الْمُرْضِعَةَ لَوْ وَلَدَتْ مِنْ هَذَا الرَّجُلِ أَوْ غَيْرِهِ قَبْلَ هَذَا الْإِرْضَاعِ أَوْ بَعْدَهُ أَوْ أَرْضَعَتْ رَضِيعًا أَوْ وُلِدَ لِهَذَا الرَّجُلِ مِنْ غَيْرِ هَذِهِ الْمَرْأَةِ قَبْلَ هَذَا الْإِرْضَاعِ أَوْ بَعْدَهُ أَوْ أَرْضَعَتْ امْرَأَةٌ مِنْ لَبَنِهِ رَضِيعًا فَالْكُلُّ إخْوَةُ الرَّضِيعِ وَأَخَوَاتُهُ وَأَوْلَادُهُمْ أَوْلَادُ إخْوَتِهِ وَأَخَوَاتِهِ وَأَخُو الرَّجُلِ عَمُّهُ وَأُخْتُهُ عَمَّتُهُ وَأَخُو الْمُرْضِعَةِ خَالُهُ وَأُخْتُهَا خَالَتُهُ وَكَذَا فِي الْجَدِّ وَالْجَدَّةِ."

(كتاب الرضاع، ج:1، ص:343، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144206200328

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں