میں اپنی پھوپھو کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں اور میری پھوپھو کی بیٹی نے کہاہے کہ ہم دونوں کو دادی نے دودھ پلا یا ہے اور مجھے پتہ نہیں کہ دودھ پلا یا ہے یا نہیں؟ اب کیا ہم دونو ں کا نکاح ہو سکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل کی دادی نے سائل اور اس کی پھوپھو کی بیٹی کو مدت رضاعت میں دودھ پلایا ہے تو دونوں آپس میں رضائی بہن بھائی ہیں دونوں کا آپس میں نکاح جائز نہیں ہے۔
تنوير الأبصار مع الدر المختارمیں ہے:
"(ويثبت به) ولو بين الحربيين، بزازية (وإن قل) إن علم وصوله لجوفه من فمه أو أنفه لا غير، فلو التقم الحلمة ولم يدر أدخل اللبن في حلقه أم لا لم يحرم؛ لأن في المانع شكا، ولوالجية".
(كتاب الرضاع، ج: ۳، صفحہ: ۲۱۲)
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي القنية: امرأة كانت تعطي ثديها صبية واشتهر ذلك بينهم، ثم تقول: لم يكن في ثديي لبن حين ألقمتها ثدي ولم يعلم ذلك إلا من جهتها جاز لابنها أن يتزوج بهذه الصبية". اهـ
(كتاب الرضاع،ج: ۳، صفحہ: ۲۱۲، ط: ایچ، ایم، سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507102199
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن