مجھے میری خالہ نے دودھ پلایا جب میری عمر 1.5 سال تھی؛ کیوں کہ میری والدہ اس وقت گھر پر موجود نہیں تھیں (اور میری والدہ سے اس کی پہلے اجازت لی) ۔ پھر بعد میں ایک اور دفعہ بھی میری والدہ کی اجازت سے مجھے خالہ نے انہیں دنوں میں دودھ پلا یا۔ اس طرح میں نے 2 مرتبہ اپنی خالہ کا دودھ پیا، میں نے سنا ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نز دیک رضاعت کے ثابت ہونے کے لیے کم سے کم 5 مرتبہ دودھ پینا ضروری ہے۔ اب امام شافعی رحمہ اللہ کے قول کے مطابق کیا میری خالہ کی بیٹی میری محرم ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ مدت رضاعت( ڈھائی سال) کی عمر تک دودھ پینے سے (اگر چہ ایک قطرہ کیوں نہ ہو)حرمت رضاعت ثابت ہوجاتی ہے، خواہ بچہ نے خود پیا ہو، یا اس کے حلق میں ٹپکایا گیاہو یا کسی اور طریقہ سے اس کے معدے تک پہنچایا گیا ہو، حرمت رضاعت کے ثبوت کے لیے بس اتنا ضروری ہے کہ مدت رضاعت کے دوران دودھ پلایا جائے، لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ نے جس خالہ کا دودھ مدتِ رضاعت میں پیا ہے (اگر چہ قلیل مقدار ہی کیوں نہ ہو)اس خالہ کی تمام بیٹیاں آپ کی رضاعی بہنیں ہیں، اور آپ کا ان سے نکاح حرام ہے۔
نوٹ : آپ کا تعلق فقہ شافعی سے ہے تو اس بات کی وضاحت کے ساتھ دوبارہ سوال ارسال فرمائیں۔ نیز یہ بھی ملحوظ رہے کہ فقہ شافعی میں ایک مرتبہ یا دو مرتبہ دودھ پینے کا مطلق وہ مفہوم نہیں ہے جو عمومی طور پر سمجھاجاتاہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"قليل الرضاع وكثيره إذا حصل في مدة الرضاع تعلق به التحريم كذا في الهداية. قال في الينابيع: والقليل مفسر بما يعلم أنه وصل إلى الجوف كذا في السراج الوهاج."
[كتاب الرضاع، ج:1، ص:342، ط:دار الفكر بيروت.]
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144502100241
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن