اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہمارے درمیان کچھ لین دین کا معاملہ طے ہوتا ہے، پیسے کبھی راؤنڈ فیگر میں کرنے کے لئے کیا دینے والا لینے والے کے بغیر کہے آسانی کے لئے ایسا کرسکتا ہے؟ مثلا 10352 روپے کی جگہ 10500 روپے اپنی خوشی سے بتا کر دے دے، تاکہ حساب کتاب میں آسانی ہو؟
صورت مسئولہ میں خرید و فروخت کا کوئی معاملہ ہونے کے بعد راؤنڈ فیگر کرنے کے لئے خریدار اپنی رضامندی اور خوشی سے قیمت میں اضافہ کردے تو اس میں کوئی قباحت نہیں لیکن اگر خریدار کی رضامندی نہیں تو فروخت کنندہ راؤنڈ فیگر کرنے کےلئے خریدار کو زائد رقم دینے پر مجبور نہیں کرسکتا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي۔"
(كتاب الحدود، باب التعزير: 4/ 61، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509101626
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن