بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی پوتے کے دیگربھائیوں کے ساتھ نواسی کے نکاح کا حکم


سوال

ہم نے پہلے آپ سے فتوی لیاتھا کہ زینب نامی عورت نے اپنی ایک لڑکی کا نکاح شمشاد نامی مرد سے کردیا ، شمشاد کو اللہ نے بیٹی دی ، زینب نامی عورت کا ایک بیٹا ہوگیا، بیٹے کی شادی کرادی ، زینب  کو اللہ نے ایک پوتااورایک دوسرابیٹادیا،  زینب نے اپنے بیٹے کےساتھ ساتھ اپنے پوتے  کو بھی دود ھ پلایا تو جواب یہ آیا تھاکہ زینب کے رضاعی  پوتے اور شمشاد کی بیٹی کا آپس   میں نکاح جائز  نہیں ، اب پوچھنا یہ ہے کہ زینب کے اس رضیع ( مذکورہ پوتا جو زینب کا رضاعی بیٹابن گیاہے ) کے دیگر بھائیوں کے ساتھ شمشاد کی بیٹی کا نکاح درست ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں زینب کے  دیگر پوتوں کا شمشادکی بیٹی کے ساتھ چوں کہ رضاعت اور حرمت کا  رشتہ نہیں ہے ،اس لیے زنیب کے مذکورہ رضاعی  پوتے کے دیگر بھائیوں کے  ساتھ، شمشاد کی بیٹی کانکاح درست اور جائزہے ۔

الدرالمختارمیں ہے :

"(وزوجة أصله وفرعه مطلقا) ... (و) حرم (الكل) مما مر تحريمه نسبا، ومصاهرة (رضاعا) إلا ما استثني في بابه.

وفی الرد:

ومقتضى تقييده بالفرع والأصل أنه لا خلاف في عدم الحرمة على غيرهما من الحواشي كالأخ والعم۔"

(کتاب النکاح ، فصل فی المحرمات3/ 31ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100541

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں