بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی خالہ کی بیٹی سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

رضاعی خالہ کی بیٹی سے نکاح کرنا کیسا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ جس طرح نسبی خالہ  کی بیٹی سے نکاح جائز ہے،اسی طرح  رضاعی  خالہ  کی بیٹی سے بھی نکاح جائز ہے،لہذا صورت مسئولہ میں رضاعی خالہ کی بیٹی سے نکاح جائز ہے ،بشرطیکہ حرمت کی کوئی اور وجہ نہ پائی جائے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"فالأصل أن كل من يحرم بسبب القرابة من الفرق السبع الذين ذكرهم الله عز وجل في كتابه الكريم نصا أو دلالة على ما ذكرنا في كتاب النكاح؛ يحرم بسبب الرضاعة. . . أما بنات إخوة المرضعة وأخواتها فلا يحرمن على المرضع؛ لأنهن بنات أخواله وخالاته من الرضاعة وأنهن لا يحرمن من النسب فكذا من الرضاعة."

(كتاب الرضاع، ٣/٤، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504101063

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں