بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی چاچا سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے


سوال

زاہد جوکہ بڑا بھائی ہے، اس کی بیوی نے کسی بچی کو دودھ پلایا، اب زاہد کا چھوٹا بھائی (عمر) اس بچی (جس کو زاہد کی بیوی نے دودھ پلایا تھا) سے نکاح کر سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

 زاہد کی بیوی نے جس بچی کو دودھ پلایا ہے اس کے ساتھ زاہد کے چھوٹے بھائی (عمر) کا نکاح شرعاً جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ عمر اس بچی کا رضاعی چچا ہے۔

فتح القدیر میں ہے:

"(قوله ولبن الفحل) هو من إضافة الشيء إلى سببه (يتعلق به التحريم) يعني اللبن الذي نزل من المرأة بسبب ولادتها من رجل زوج أو سيد يتعلق به التحريم بين من أرضعته وبين ذلك الرجل بأن يكون أبا للرضيع، فلا تحل له إن كانت صبية؛ لأنه أبوها ولا لإخوته؛ لأنهم أعمامها."

(كتاب الرضاع، ج:3، ص:448، ط: بولاق مصر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406100469

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں