ایک عورت نے اپنی خالہ کے بیٹے کو دودھ پلایا ہے ،اب اسی عورت کی بیٹی اور اسی خالہ کے بیٹے( جس کو دودھ پلایا تھا)کا آپس میں نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟
صورتِ مسؤلہ میں وہ عورت جس نے اپنی خالہ کے بیٹے کو دودھ پلایا اس سے حرمتِ رضاعت ثابت ہوگئی اب اس عورت کی کسی بیٹی سے خالہ کے اس بیٹے کا نکاح جائز نہیں ہے جس کو دود ھ پلایاہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے"
"وَأُمَّهٰتُكُمُ الّٰتِي أَرضَعنَكُم وَأَخَوٰتُكُم مِّنَ الرَّضٰعَةِ ".[النساء: 23]
ترجمہ:"اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہے اور تمہاری وہ بہنیں جو دودھ پینے کو وجہ سے ہیں۔"(بیان القرآن)
مشكاة المصابيح میں ہے:
"وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يحرم من الرضاعة ما يحرم من الولادة. رواه البخاري"
(كتاب النكاح باب المحرمات الفصل الاول (945/2) ط المکتبۃ الاسلامی بیروت)
حاشية ابن عابدين میں ہے:
"(فيحرم منه) أي بسببه ما يحرم من النسب."
(کتاب النکاح باب الرضاع(213/3) ط ایچ ایم سعید)
البحر الرائق میں ہے:
"(قوله: وحرم به، وإن قل في ثلاثين شهرا ما حرم منه بالنسب) أي حرم بسبب الرضاع ما حرم بسبب النسب قرابة وصهرية في هذه المدة ولو كان الرضاع قليلا لحديث الصحيحين المشهور: يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب."
(کتاب الرضاع (238/3) ط دارالکتاب الاسلامی )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101000
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن