ہندہ نے زید کو دودھ پلایا، اب زید کی بیٹی فاطمہ کا نکاح ہندہ کے بیٹے بکر سے جائز ہے یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں ہندہ کا دودھ پینے کی وجہ سے زید ہندہ کا رضاعی بیٹا اوراس کی اولاد کا رضاعی بھائی بن گیا ہے ، اور زید کی بیٹیاں ہندہ کے حقیقی بیٹوں کی رضاعی بھتیجیاں بن گئی ہیں، اور جس طرح حقیقی چچا اور بھتیجی کے درمیان نکاح ناجائزہے، اسی طرح رضاعی بھتیجیوں سے بھی جائز نہیں ہوتا، اس لیے ہندہ کے بیٹے کے لیے اپنے رضاعی بھائی (زید) کی بیٹی (یعنی اپنی رضاعی بھتیجی) سے نکاح کرناشرعاً جائز نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب). رواه الشيخان."
(کتاب الرضاع، 3/213 ط:سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع و أصولهما و فروعهما من النسب و الرضاع جميعًا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعًا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعًا فالكل إخوة الرضيع و أخواته و أولادهم أولاد إخوته و أخواته و أخو الرجل عمه و أخته عمته و أخو المرضعة خاله و أختها خالته، و كذا في الجد و الجدة."
(کتاب الرضاع، 343/1 ط: رشیدیه)
وفیه أیضاً:
"کل من تحرم بالقرابة والصھریة تحرم بالرضاع".
(کتاب الرضاع، ج:1، ص: 277 ، ط : رشیدیه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144612101002
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن