ہمارے یہاں اولاد نہیں تھی، دو گھنٹے کی بچی یتیم خانے سے ملی، زید کی اہلیہ نے بچی کو اپنا دودھ پلایا اور پالا ہے، اب زید کا حقیقی بھائی بکر اپنی بھتیجی سے نکاح کرنا چاہتا ہے، ایک ماہ سے اپنی بھتیجی کو لے گیا ہے، قرآن و سنت کی روشنی میں مسئلہ بتائیں کہ نکاح جائز ہے یا نہیں؟
اگر مذکورہ بچی کو زید کی اہلیہ نے مدتِ رضاعت میں دودھ پلایا ہے تو یہ بچی زید کی رضاعی بیٹی اور بکر کی رضاعی بھتیجی ہے، جس طرح نسبی بھتیجی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح رضاعی بھتیجی سے نکاح بھی ناجائز ہے؛ لہذا بکر کے لیے اپنی رضاعی بھتیجی سے نکاح کرنا جائز نہیں۔ فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200072
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن