بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بھتیجی سے نکاح


سوال

ہمارے  یہاں اولاد نہیں تھی،  دو گھنٹے کی بچی یتیم خانے سے ملی،  زید کی اہلیہ نے بچی کو اپنا دودھ پلایا اور پالا ہے، اب زید کا حقیقی بھائی  بکر اپنی بھتیجی  سے نکاح کرنا چاہتا ہے، ایک ماہ سے اپنی بھتیجی کو لے گیا ہے، قرآن و سنت کی روشنی میں مسئلہ بتائیں کہ نکاح جائز ہے یا نہیں؟

جواب

اگر مذکورہ بچی کو  زید کی اہلیہ نے مدتِ رضاعت میں دودھ پلایا ہے تو  یہ بچی  زید کی رضاعی بیٹی اور  بکر کی رضاعی بھتیجی ہے، جس طرح نسبی بھتیجی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے،  اسی طرح رضاعی بھتیجی سے نکاح بھی ناجائز ہے؛ لہذا  بکر کے لیے اپنی رضاعی بھتیجی سے نکاح کرنا جائز نہیں۔  فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200072

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں