بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بھائی سے شادی کا حکم


سوال

میں اپنی پھوپھی کے بیٹے کو پسند کرتی ہوں ، جب میں  6 مہینے کی تھی میں نے ایک رات پھوپھو کا دودھ پیا تھا لیکن اُس وقت میری پھوپھی کی بیٹی تھی ،میں نے سنا تھا کہ دودھ کی ایک خاص حد میں پیا ہو تو نکاح جائز ہے ،برائے مہربانی جلد رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ ایک مرتبہ دودھ پینے سے بھی حرمت  رضاعت ثابت ہوجاتی ہے اگرچہ ایک قطرہ ہی کیوں نہ ہو، لہذا سائلہ کا اپنی  پھوپھی کے کسی بھی  بیٹے سے نکاح کرنا جائز نہیں ،مذکورہ پھوپھی  کی تمام اولاد سائلہ  کے حق میں رضاعی بھائی بہن ہیں جس طرح حقیقی بھائی کے ساتھ نکاح شرعاً جائز نہیں اسی طرح رضاعی بھائی کے ساتھ بھی نکاح جائز نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويثبت به) ولو بين الحربيين بزازية (وإن قل) إن علم وصوله لجوفه من فمه أو أنفه لا غير."

(کتاب النکاح، باب الرضاع، ج:3، ص:212، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100607

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں