بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بھائی کی نسبی بہن سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

میری امی نے میرے ماموں کے ایک بیٹے کو دودھ پلایا ہے، اب ہم اپنے بھائی کے لیے اپنے ماموں کی بیٹی کا رشتہ مانگ رہے ہیں، پوچھنا یہ ہے کہ کیا میرے بھائی کا اپنے ماموں کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز ہے جب کہ والدہ نے ماموں کے بیٹے کو دودھ پلایا ہوا ہے؟

جواب

آپ کی والدہ نے آپ کے ماموں کے جس بیٹے کو دودھ پلایا ہے وہ لڑکا آپ سب بہن بھائیوں کا رضاعی بھائی بن گیا ہے، اس لیے اس کا نکاح تو آپ کی والدہ کی کسی بھی بیٹی سے جائز نہیں ہے، لیکن اس لڑکے کی کوئی بھی بہن آپ لوگوں کی رضاعی بہن نہیں بنی، اس لیے آپ کے بھائی کا اپنے ماموں کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

" (وتحل أخت أخيه رضاعًا) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعا أخت نسبا وبهما وهو ظاهر".

(كتاب النكاح،باب الرضاع،3/ 217،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144304100083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں