بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بھائی کی بیٹی سے نکاح


سوال

میرے چھوٹے بھائی کی منگنی تقریباً ایک سال قبل میرے چچا کی بیٹی سے طے ہوئی ۔اب میری والدہ کہہ رہی ہیں کہ میں نے تو تمہاری دادی کی بیماری کی وجہ سے تمہارے چچا [جن کی بیٹی سے منگنی ہوئی] کو بچپن میں دودھ پلایا تھا۔ لیکن چچا کی اس وقت صحیح عمر کیا تھی اسکا تعین نہں کر پارہی ہیں۔ یہ ساٹھ [60] سال پہلے کا واقع ہے۔ میری پھوپھی جن کی عمر اس وقت سات [7] سال کی تھی وہ یہ کہہ رہی ہیں کہ اس وقت تمہارے چچا کی عمرتقریبا ڈھائی سال [2 سال 6 ماہ] تھی ۔ اب پھوپھی کے علاوہ کوئی اور گواہ اب اس دنیا میں نہیں رہے۔نوٹ : جب دادی نے والدہ کو دودھ پلانے کو کہا تو اس موقع پر میرے والد صاحب شہرسے باہرتھے دادا جان جوکہ حافظ قرآن تھے انہوں نے بذریعہ خط والد صاحب سے رابطہ کیا اور پھر میرے والد نے اس کی اجازت دے دی تھی ۔

جواب

واضح رہے کہ حرمت رضاعت کا ثبوت دو سال کی مدت کے اندر اندر دودھ پلانے سے ہوتا ہے، صورت مسئولہ میں اگر اس بات کا تعین ہے کہ سائل کی والدہ نے اپنے دیور(سائل کے چچا) کو دو سال کے بعد دودھ پلایا ہے تو اس سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوئی، لہذا سائل کے بھای کا اپنے چچا کی بیٹی سے نکاح درست ہے اور الگ معاملہ مشکوک ہے تو پھر احتیاط اسی میں ہے کہ یہ نکاح نہ کیا جائے۔
ایک صحابی عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے ایک عورت سے نکاح کیا، کچھ عرصہ کے بعد ایک عورت آئی اور کہا کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، جب کہ دونوں کے خاندان والوں نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا، معاملہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس لایا گیا تو ارشاد فرمایا کہ اب جب کہ معاملہ مشتبہ ہوگیا ہے پھر تم دونوں کیسے ازدواجی زندگی گزارو گے؟ یہ سن کر حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے اس عورت سے جدائی اختیار کرلی۔ یہ جدائی محض احتیاط کی وجہ سے تھی۔


فتوی نمبر : 143101200623

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں