کیا رضاعی بھائی کے بڑے بھائی سے نکاح ہو سکتا ہے؟
لڑکی کے لیے اپنے رضاعی بھائی کے بھائی سے نکاح اس صورت میں جائز ہے جب کہ وہ مذکورہ لڑکی کا رضاعی بھائی نہ ہو، مثلاً اگر زید اور بکر بھائی ہوں اور فاطمہ جو ان کے لیے اجنبی ہو، پھر فاطمہ نے زید کی والدہ کا دودھ پیا تو زید کی والدہ کی تمام اولاد سے فاطمہ کا رضاعت کا رشتہ ہوگیا؛ لہذا اب فاطمہ کا زید کے بھائی بکر سے رشتہ ناجائز ہے۔ البتہ اگر فاطمہ نے زید کی والدہ کا دودھ نہ پیا ہو، بلکہ زید نے فاطمہ کی والدہ کا دودھ پیا ہو تو فاطمہ کا زید کی والدہ کی اولاد سے رضاعت کا رشتہ نہیں ہوگا؛ لہذا اس صورت میں فاطمہ کا زید کے بھائی بکر سے رشتہ کرنا جائز ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 213):
"(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب) رواه الشيخان، واستثنى بعضهم إحدى وعشرين صورةً".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 217):
"(وتحل أخت أخيه رضاعاً) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعاً أخت نسباً وبهما وهو ظاهر".
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144206201398
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن