بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بھائی کے ساتھ عمرہ کرنا


سوال

کیا رضاعی بھائی کے ساتھ عورت عمرہ کر سکتی ہے اور وہاں دونوں ہوٹل کے ایک کمرے میں قیام کر سکتے ہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں عورت اپنے رضاعی بھائی کے ساتھ حج یا عمرہ پر جا سکتی ہے اس میں کوئی حرج نہیں اور اسی طرح ایک کمرہ میں رہنا بھی جائز ہے کیوں کہ یہ دونوں ایک دوسرے کے محرم ہیں البتہ ایک اگر فتنے کا اندیشہ ہو تو پھر سگے بھائی کے ساتھ بھی تنہائی جائز نہیں چہ جائے کہ رضاعی بھائی کے ساتھ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 464):

(و) مع (زوج أو محرم) ولو عبدا أو ذميا أو برضاع.

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2/ 339):

والمحرم من لا يجوز له مناكحتها على التأبيد بقرابة أو رضاع أو مصاهرة.

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144208201517

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں