بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بہن سے نکاح


سوال

میں ایک لڑکی سے محبت کرتا ہوں، ایک دو دفعہ  ملاقات بھی ہوئی ہے، اللہ ہمیں معاف کریں، خود پر قابوں نہیں  رکھ پائے، پر رشتہ مانگا توپتہ  چلا کہ لڑکی کو میری ماں نے ایک بار دودھ پلایا ہے، وہ میری رضاعی بہن ہوگئی،  اس وجہ سے میں بہت زیادہ پریشان ہو ں کہ نکاح ہوسکتاہے یا نہیں ؟  میرے  لیے بہت پریشانی کا سبب بنا ہوا ہے!  آپ کی مہربانی ہوگی رہنمائی فرمائیں ، میری والدہ نے دودھ تب پلایاہے جب میں پیدا بھی نہیں  ہوا تھا  میرے بڑے بھائی کے ساتھ میری والدہ نے اس لڑکی کو دودھ پلایا ہے صرف ایک بار!

جواب

واضح رہے کہ مدتِ رضاعت میں دودھ پینے سے دودھ پلانے والی عورت کی تمام اولاد  دودھ پینے والی /والے کے لئے رضاعی بھائی بہن ہوجاتے ہیں، چاہے ساتھ میں دودھ پیا ہو یا الگ الگ پیا ہو، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ  لڑکی جس نے مدت رضاعت (یعنی ڈھائی سال کی عمر )کے دوران   آپ کی والدہ   کا دودھ    پیا ہے (اگر چہ  ایک ہی بار ہو اور قلیل مقدار ہی کیوں نہ ہو)وہ   آپ کی رضاعی بہن ہے اس کا آپ سے یا آپ کے کسی بھی بھائی سے نکاح   حرام ہے ۔آپ سے جو ملاقات کے دوران غلطی سر زد ہوئی ہے اس پر صدق دل سے استغفار لازم ہے  اور اگر آئندہ بھی کسی گناہ میں پڑنے کا اندیشہ ہے تو آپ کے  لیے اس لڑکی سے تنہائی میں ملنا  جائز نہیں ہے،اور  سائل پر لازم ہے کہ  اس لڑکی سے محبت کا تعلق ختم کردے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"قليل الرضاع وكثيره إذا حصل في مدة الرضاع تعلق به التحريم كذا في الهداية. قال في الينابيع. والقليل مفسر بما يعلم أنه وصل إلى الجوف كذا في السراج الوهاج...يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة."

(کتاب الرضاع،1/ ،342،343،ط:مکتبة حقانية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504102280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں