بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1446ھ 02 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بہن بھائی کا آپس میں اور ان کے بہن بھائیوں سے نکاح کا حکم


سوال

  ایک لڑکے اور لڑکی نے کسی عورت کا دودھ پیا ہو تو  کیا ان کا آپس میں نکاح ہوسکتا ہے؟ اور کیا ان کے بہن بھائیوں سے نکاح ہوسکتا ہے؟

جواب

واضح رہےکہ   جس لڑکے اور لڑکی نے کسی ایک عورت کا دودھ پیا ہو تو وہ دونوں رضاعی بھائی بہن  بن گئےاوراب   ان کا آپس میں نکاح جائز نہیں ہے، البتہ ان   کے حقیقی  بہن اور بھائیوں  سے نکاح درست ہے۔

بدائع الصنائع میں  ہے:

"ولو أرضعت امرأة صغيرين من أولاد الأجانب صارا أخوين لكونهما من أولاد المرضعة فلا يجوز المناكحة بينهما إذا كان أحدهما أنثى، والأصل في ذلك أن كل اثنين اجتمعا على ثدي واحد صارا أخوين أو أختين أو أخا وأختا من الرضاعة فلا يجوز لأحدهما أن يتزوج بالآخر ولا بولده كما في النسب."

(كتاب الرضاع، فصل في المحرمات بالرضاع، ج:4، ص:2، ط: العلمية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وتحل ‌أخت ‌أخيه ‌رضاعا كما تحل نسبا."

(كتاب الرضاع، ج:1، ص:343، ط: دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتحل ‌أخت ‌أخيه ‌رضاعا) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعا أخت نسبا وبهما وهو ظاهر."

(كتاب النكاح، باب الرضاع، ج:3، ص:217، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144510100080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں