ایک بچی نے اپنی سگی نانی کادودھ اپنی ہم عمرخالہ کےساتھ پیاہے اب اس بچی کارشتہ اس بچی کی بڑی خالہ اپنے بیٹے کےلیے مانگ رہی ہے ۔کیااس بچی کارشتہ اپنے خالہ زاد بھائی سے جائز ہے یانہیں ؟ کیایہ بچی اپنی بڑی خالہ کی رضاعی بہن ہے؟ فقہاء جامعہ سے اس مسئلہ کی وضاحت شرعی اصول کے مطابق جانناچاہتےہیں۔
صورت مسئولہ میں نانی نےجب اپنی مذکورہ نواسی کودودھ پلایاتو نانی کی تمام اولاد اس نواسی کے رضاعی بہن بھائی بن گئے ، اس طرح مذکورہ نواسی کی بڑی خالہ اس کی رضاعی بہن اوراس کابیٹا رضاعی بھانجابن گیا،توجس طرح حقیقی خالہ اوربھانجے کا نکاح جائز نہیں ہے اسی طرح رضاعی خالہ اوربھانجے کا نکاح بھی جائز نہیں ہے ۔لہذامذکورہ بچی کااپنی بڑی خالہ کے بیٹےکاساتھ نکاح جائز نہیں ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
"يحرم من الرضاع ما يحرم من الولادة ."
( مشکوة المصابیح ۲۷۳ ط:قدیمی)
فتاوی شامی میں ہے:
"( فيحرم منه ) أي بسببه ( ما يحرم من النسب ) رواه الشيخان"
(ردالمحتار علی الدرالمختار ،كتاب النكاح، باب الرضاع ۳/ ۲۱۳ط: سعيد)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا."
(الفتاوي الهندية ،كتاب الرضاع ۱/۳۴۳ط: رشيدية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144401101361
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن