کیا رضاعی بھائی کی حقیقی بہنوں سے شادی کی جاسکتی ہے؟ اور جس لڑکی کے ساتھ اس نے دودھ پیا ہے ،اس لڑکی اور اس کے بھائی کی شادی ہو سکتی ہے؟
رضیع (دودھ پینے والا) اپنے رضاعی بھائی کی بہن سے شادی نہیں کرسکتا؛ کیوں کہ وہ اس کی رضاعی بہن ہے، جس طرح حقیقی بہن سے نکاح حرام ہے، ایسے ہی رضاعی بہن سے بھی نکاح حرام ہے، البتہ رضیع کا رضاعی بھائی ، رضیع کی سگی بہن سے شادی کرسکتا ہے؛ کیوں کہ ان دونوں میں حرمت کی کوئی وجہ نہیں۔
مثلاً: زید نے بکر کی والدہ کا دودھ پیا تو زید کے لیے بکر کی بہن سے نکاح جائز نہیں ہے، کیوں کہ وہ بھی اس کی دودھ شریک بہن ہوئی۔ جب کہ بکر کے لیے زید کی بہن سے نکاح جائز ہوگا، کیوں کہ زید کی بہن نے بکر کی والدہ کا دودھ نہیں پیا، اور بکر نے بھی زید کی والدہ کا دودھ نہیں پیا، اس لیے ان کے درمیان نکاح جائز ہوگا۔ گویا رضاعی بھائی میں جانبین سے اعتباری فرق کے لحاظ سے حکمِ نکاح میں بھی فرق ہوگا۔
وفي الفتاوى الهندية:
"يُحَرَّمُ عَلَى الرَّضِيعِ أَبَوَاهُ مِنْ الرَّضَاعِ وَأُصُولُهُمَا وَفُرُوعُهُمَا مِنْ النَّسَبِ وَالرَّضَاعِ جَمِيعًا، حَتَّى أَنَّ الْمُرْضِعَةَ لَوْ وَلَدَتْ مِنْ هَذَا الرَّجُلِ أَوْ غَيْرِهِ قَبْلَ هَذَا الْإِرْضَاعِ أَوْ بَعْدَهُ أَوْ أَرْضَعَتْ رَضِيعًا أَوْ وُلِدَ لِهَذَا الرَّجُلِ مِنْ غَيْرِ هَذِهِ الْمَرْأَةِ قَبْلَ هَذَا الْإِرْضَاعِ أَوْ بَعْدَهُ أَوْ أَرْضَعَتْ امْرَأَةٌ مِنْ لَبَنِهِ رَضِيعًا فَالْكُلُّ إخْوَةُ الرَّضِيعِ وَأَخَوَاتُهُ، وَأَوْلَادُهُمْ أَوْلَادُ إخْوَتِهِ وَأَخَوَاتِهِ، وَأَخُو الرَّجُلِ عَمُّهُ، وَأُخْتُهُ عَمَّتُهُ، وَأَخُو الْمُرْضِعَةِ خَالُهُ، وَأُخْتُهَا خَالَتُهُ، وَكَذَا فِي الْجَدِّ وَالْجَدَّةِ ... وَتَحِلُّ أُخْتُ أَخِيهِ رَضَاعًا، كَمَا تَحِلُّ نَسَبًا، مِثْلُ الْأَخِ لِأَبٍ إذَا كَانَتْ لَهُ أُخْتٌ مِنْ أُمِّهِ يَحِلُّ لِأَخِيهِ مِنْ أَبِيهِ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا، كَذَا فِي الْكَافِي".
(7 / 489ط:دار الفكر )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200495
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن