بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بہن سے نکاح کا حکم


سوال

میری پیدائش کے وقت میری والدہ بہت بیمار تھیں؛ جس کی وجہ سے میں ان کا دودھ نہیں پی سکا،  مجھے میری چھوٹی پھوپھو نے دودھ پلایا تھا، اب میں اسی پھوپھو کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں، کیا میرا اس سے نکاح کرنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ رضاعی بہن سے نکاح جائز نہیں ہے، صورتِ مسئولہ میں آپ نے جس پھوپھو کا دودھ پیا تھا، وہ آپ کی رضاعی ماں ہے اور اس کی تمام اولاد آپ کے رضاعی بھائی بہن ہیں، لہٰذا پھوپھی کی کسی بھی بیٹی کے ساتھ آپ کا نکاح جائز نہیں ہے۔

مبسوطِ سرخسی میں ہے:

"وأما السبع اللاتي من جهة النسب الأمهات من الرضاعة والأخوات تثبت حرمتهن بقوله تعالى {وأمهاتكم اللاتي أرضعنكم وأخواتكم من الرضاعة} [النساء: 23] والحاصل أنه يثبت بالرضاع من الحرمة ما يثبت بالنسب قال - صلى الله عليه وسلم - «يحرم من الرضاع ‌ما ‌يحرم ‌من ‌النسب»."

(كتاب النكاح، ج:4، ص:199، ط:دار المعرفة)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وكذا بناتها يحرمن عليه سواء كن من صاحب اللبن أو من غير صاحب اللبن من تقدم منهن ومن تأخر؛ لأنهن أخواته من الرضاعة وقد قال الله عز وجل {وأخواتكم من الرضاعة} [النساء: 23] أثبت الله تعالى الأخوة بين بنات المرضعة وبين المرضع والحرمة بينهما مطلقا من غير فصل بين أخت وأخت."

(كتاب الرضاع، ‌‌فصل في المحرمات بالرضاع، ج:4، ص:2، ط: دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102692

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں