بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعت کے ثبوت کے لیے چند قطرے دودھ کے پینا بھی کافی ہے


سوال

ایک بچی جس کا نام ماریہ تھا ،اس کی عمر تقریبا ڈیڑھ ماہ تھی ،اس نے اپنی خالہ کا دودھ صرف ایک بار چند گھونٹ پی لئے ،اس وقت خالہ کا  ایک بیٹا ارسلان تھا ،جس کی عمر اڈھائئ سال تھی، اب بچے جوان ہیں ،ان کا آپس میں نکاح کروانا کیسا ہے ؟ارجنٹ جواب چاہیے کیوں کے شادی کا معاملہ ہے جزاک اللہ خیرا؟

جواب

صورت مسؤلہ میں جب  بچی نے ڈیڑھ ماہ کی عمر میں اپنے خالہ کا دودھ پی لیا تو  حرمت رضاعت ثابت ہوگئی ،اگرچہ بچی نے جو دودھ  پیا تھا وہ چند قطرے ہی تھی ، اس لیے کہ  حرمت رضاعت کے ثبوت کے لیے مدت رضاعت میں ایک قطرہ دودھ کا پینا بھی  کافی ہے ، لہذا لڑکی کی خالہ لڑکی کی رضاعی ماں اور خالہ کا بیٹا لڑکی کا رضاعی بھائی بن گیا ہے ، لڑکی کا نکاح خالہ کے بیٹے ارسلان ( لڑکی کا رضاعی بھائی ) سے  جائز نہیں ہے ۔

قلیل الرضاع و کثیرہ اذا حصل فی مدۃ الرضاع تعلق بہ التحریم الخ ۔ (ھندیہ ص ۳۷۶، ج ۱)"فقط و اللہ اعلم 

 


فتوی نمبر : 144205201220

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں