بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کتنا دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے؟


سوال

رضاعت کی اقل مدت کیا  ہے؟یعنی کم از کم کتنےدن دودھ پلانا ضروری ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں رضاعت کی اقل مدت کاشرعا کوئی تعین نہیں کیا گیاہے، بچے اور دودھ پلانے والی  کی صحت اور کیفیات کو دیکھ کر فیصلہ کرلیاجائے، باقی عذر نہ ہو تو دوسال کی عمر تک بچے کو دودھ پلانا اس کا حق ہے اور اگر سائل کا مقصد حرمت رضاعت کے ثبوت کے لیے مدت معلوم کرنا ہےتو ڈھائی سال تک  دودھ پینے سے (اگر چہ ایک قطرہ کیوں نہ ہو)حرمت رضاعت ثابت ہوجاتی ہے، خواہ بچہ نے خود پیا ہو، یا اس کے حلق میں ٹپکایا گیاہو یا کسی اور طریقہ سے اس کے معدے تک پہنچایا گیا ہو، حرمت رضاعت کے ثبوت کے لیے بس اتنا ضروری ہے کہ مدت رضاعت کے دوران دودھ پلایا جائے، اور اگر کسی بچہ نے مدت رضاعت(ڈھائی سال)گزر نے کے بعد دودھ پیا یا پلایا گیا، تو اس سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوگی۔

فتح القدیر میں ہے:

"قال (قليل الرضاع وكثيره سواء إذا حصل في مدة الرضاع تعلق به التحريم) وفي الشرع: مص الرضيع اللبن من ثدي الآدمية في وقت مخصوصأي مدة الرضاع المختلف في تقديرها (قوله قليل الرضاع وكثيره سواء إذا تحقق في مدة الرضاع تعلق به التحريم)."

[كتاب الرضاع، ج:3، ص:438، ط:دار الفكر.]

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"قليل الرضاع وكثيره إذا حصل في مدة الرضاع تعلق به التحريم كذا في الهداية. قال في الينابيع: والقليل مفسر بما يعلم أنه وصل إلى الجوف كذا في السراج الوهاج."

[كتاب الرضاع، ج:1، ص:342، ط:دار الفكر بيروت.]

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144311101891

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں