بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جمادى الاخرى 1446ھ 06 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بھائی کی بیٹی سے نکاح کا حکم


سوال

 حسن نےاحمد کی بیوی صائمہ کا دودھ پیا  ہے، اب حسن،  احمد کی دوسری بیوی کی بیٹی سے اپنے بیٹے کا نکاح کرنا چاہتا ہے کیا یہ جائز ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں  دودھ پینے کی وجہ سے حسن احمد کا رضاعی بیٹا بن چکا ہے،  اور احمد کی تمام اولاد (خواہ  وہ پہلی بیوی کے بطن سے ہو، یا  اس بیوی کے بطن سے ہوں، جس کا دودھ  حسن نے پیا ہے)  حسن کے رضاعی بھائی بہن بن گئے ہیں، لہذا حسن کے لیے  اپنے بیٹے کا نکاح  احمد کی کسی بھی بیٹی سے کرنا جائز نہیں ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة."

(كتاب الرضاع، ١ / ٣٤٣، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201103

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں