ایک لڑکی کےلئے اس کے ماموں کے بیٹے کا رشتہ آیا تو لڑکی کی والدہ نے کہا کہ لڑکی کے بڑے بھائی نے اپنی مامی (لڑکے کی والدہ)کا دودھ پیاہے لہذااس لڑکی کا اپنے ماموں کے بیٹے سے نکاح نہیں ہوسکتا، جب کہ لڑکی نے مامی کا دودھ نہیں پیا ہےاور نہ لڑکے نے لڑکی کی والدہ کا دودھ پیاہے۔ مہربانی کرکے ہمیں اس مسئلہ کا جواب دیجئے کہ یہ نکاح ہوسکتا ہے کہ نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ لڑکی کا نکاح اپنےمذکورہ ماموں کے بیٹے یعنی بڑے بھائی کے رضاعی بھائی سے درست ہے، کیوں کہ مامی /ماموں اور ان کی اولاد کے ساتھ رضاعت کا رشتہ لڑکی کے بڑے بھائی کا ہے،لڑکی کا نہیں ہے۔اصول یہ ہے کہ لڑکی کااپنے نسبی بھائی کے رضاعی بھائی سے اورلڑکے کا اپنے رضاعی بھائی کی نسبی بہن سے نکاح جائز ہے جیسا کہ درج ذیل عبارت سے واضح ہے:
فتاوی شامی میں ہے:
" (وتحل أخت أخيه رضاعًا) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعا أخت نسبا وبهما وهو ظاهر."
(كتاب النكاح، باب الرضاع، 3/ 217، ط:سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144501100964
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن