بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ریال قرض لے کر واپسی کے وقت اتنے ہی ریال یا موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا


سوال

میں نے ایک آدمی کو قرض دیا 500 ریال دو سال کے بعد میں نے قرضے کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے اور وہ مجھے پاکستانی روپوں میں دے رہا ہے،اور دو سال بعد ریال مہنگا ہوگیا ہے ،تو کیا میں پرانے ریٹ پر روپے لوں گا یا آج کے ریٹ پر ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل نے چونکہ ریال کی صورت میں قرض دیاہے،اس لئے  اصلاً تو قرض کی ادائیگی اتنے ہی ریال  کی صورت میں لازم ہے،چاہے ریال کی قدر کم ہوئی ہو یا زیادہ، البتہ اگرپاکستانی کرنسی  کی صورت میں  مذکورہ  قرض  کی ادائیگی کی جا رہی ہےتو ایسی صورت میں ریال کی موجودہ قیمت (یعنی قرض کی ادائیگی کے وقت  جتنے پاکستانی روپے بنتے ہوں  وہ)  اداکرنی لازم ہو گی۔

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (1/ 279):

"(سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغاً من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟
(الجواب) : نعم ولاينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمداً من مجمع الفتاوى".

وفیه أیضاً (2/ 227):

"الديون تقضى بأمثالها".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403101850

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں