میت کی تدفین میں جلدی کرنا سنت ہے، لیکن اگر کسی کا انتقال رات عشاء کے وقت ہو، تو رات کو اندھیرے میں تدفین کرنا خلافِ سنت ہے یا نہیں؟
بصورتِ مسئولہ میّت کی تدفین رات میں کرنا خلافِ سنّت نہیں ہے، آپ ﷺ کی وفات مشہور قول کے مطابق سن گیارہ ہجری، ماہ ربیع الاول میں بروز پیر دن میں ہوئی، اور پھر اس روز خلافت کے معاملات طے ہونے کے بعدمنگل اور بدھ کی درمیانی شب میں آپ ﷺ کی تدفین ہوئی۔ہاں جس جگہ روشنی کا انتظام نہ ہو، وہاں صبح تک تدفین میں تاخیر کرنا بلا کراہت جائز ہے ۔
مسند أحمد بن حنبل میں ہے:
"عن عائشة، قالت: " توفي النبي صلى الله عليه وسلم يوم الاثنين، و دفن ليلة الأربعاء."
(مسند النساء، مسند الصديقة عائشة بنت الصديق رضي الله عنها، رقم الحدیث:24790، ج:41، ص:300، ط:مؤسسۃ الرسالۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144301200055
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن