بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینہ مبارک کے خوشبودار ہونے سے متعلق احادیث


سوال

کیا‌حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ  مبارک،گلاب کے پھول، مشہور خوشبودار پھولوں اور عطر کی خوشبو سے بھی زیادہ خوشبودار تھا؟ حدیث شریف میں اس کے متعلق کوئی رہنمائی ملتی ہے؟

جواب

کتبِ  احادیث وسِیَر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے    پسینہ مبارک کےمشک وعنبر سے زیادہ خوشبودار ہونے سے متعلق مختلف روایات    الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ  مذکور ہیں۔ذیل میں اس نوع کی   چند روایات اور ان کا ترجمہ ذکر کیا جاتا ہے:

"صحيح البخاري"میں ہے:

"حدّثني محمّدٌ هو ابنُ سلامٍ، أخبرنا أبو خالد الأحمرُ، أخبرنا حميدٌ، قال: سألتُ أنساً ۔رضي الله عنه۔ عن صيام النبيِّ -صلّى الله عليه وسلّم-، فقال: ما كنتُ أحبُّ أنْ أراه مِن الشّهر صائماً إلا رأيتُه، ولا مُفطِراً إلا رأيتُه، ولا مِن الليل قائماً إلا رأيتُه، ولا نائماً إلا رأيتُه، ولا مَسِستُ خَزّةً ولا حَريرةً ألينَ مِن كفِّ رسولِ الله -صلّى الله عليه وسلّم-، ولا شَممتُ مِسكةً ولا عَبيرةً أطيبَ رائحةًَ مِن رائحةِ رسولِ الله -صلّى الله عليه وسلّم-".

ترجمہ:

’’حمید کہتے ہیں :میں نے (حضرت ) انس رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے بارے میں پوچھاتوانہوں نے فرمایا:مہینے میں جب میں چاہتا کہ آپ کو روزہ دار دیکھوں تو روزہ دار دیکھ لیتا، اور جب میں چاہتا کہ آپ کو افطار کی حالت میں (یعنی بغیر روزہ کے) دیکھوں تو دیکھ لیتا ، اور رات میں جب میں   نماز میں  کھڑا دیکھنا چاہتا تو  دیکھ لیتا، او رجب سوتے ہوئے دیکھنا چاہتا تو دیکھ لیتا، اور میں نے کسی ریشم اور ریشمی کپڑے کو بھی  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی مبارک سے زیادہ نرم  نہیں پایا،  اور میں نے کسی مشک یاعنبر  خوشبوکو نہیں سونگھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(کے پسینہ مبارک) سے زیادہ خوشبو دار ہو‘‘۔

(صحيح البخاري، كتاب الصوم، باب ما يذكر من صوم النبي-صلى الله عليه وسلم- وإفطاره، 3/39، رقم:1973، ط: دار طوق النجاة)

وفيه أيضاً:

"حدثنا سليمان بنُ حَربٍ، حدّثنا حمادٌ عن ثابتٍ عن أنسٍ -رضي الله عنه- قال: ما مَسِستُ حَريراً ولا دِيباجاً ألينَ مِن كفِّ النبيِّ -صلّى الله عليه وسلّم-، ولا شَممتُ رِيحاً قطُّ أو عَرْفاً قطُّ أطيبَ مِن رِيح أو عَرْف النبيِّ -صلّى الله عليه وسلّم-".

ترجمہ:

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:  میں نے کسی ریشم اور ریشمی کپڑے کو  نہیں چھوا جو  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی مبارک سے زیادہ نرم  ہو،  اور میں نے کسی بو،یاخوشبو کو نہیں سونگھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے پسینہ مبارک)سے زیادہ خوشبو دار ہو‘‘۔

(صحيح البخاري، كتاب المناقب، باب صفة النبي-صلى الله عليه وسلم-، 4/189، رقم:3561، ط:دار طوق النجاة)

"صحيح مسلم"میں ہے:

"حدّثنا قُتيبة بنُ سعيدٍ، حدّثنا جعفر بن سُليمان، عن ثابتٍ عن أنسٍِ، ح وحدّثني زُهير بنُ حَربٍ - واللفظُ له - حدّثنا هاشمٌ يعني ابنَ القاسم، حدّثنا سُليمان وهو ابنُ المغيرة، عن ثابتٍ، قال أنسٌ-رضى الله عنه-: مَا شَممتُ عنبراً قطُّ ولا مِسكاً ولا شَيئاً أطيبَ مِن رِيحِ رسولِ الله -صلّى الله عليه وسلّم-، ولا مَسِستُ شيئاً قطُّ دِيباجاً ولا حَريراً ألينَ مَساً مِن رسولِ الله -صلّى الله عليه وسلّم-".

ترجمہ:

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے کسی مشک، یاعنبر  ،یاکسی اورچیز کو  بھی نہیں سونگھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے پسینہ مبارک )سے زیادہ خوشبو دار ہو،  اور میں نے کسی ریشم اور ریشمی کپڑے کو بھی   نہیں چھوا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی مبارک سے زیادہ نرم   ہو‘‘۔

(صحيح مسلم، كتاب الفضائل، باب طيب رائحة النبي-صلى الله عليه وسلم-، 4/1814، رقم:2330، ط: دار إحياء التراث العربي-بيروت)

وفيه أيضاً:

"حدّثني أحمد بنُ سعيد بنِ صخر الدارميُّ، حدّثنا حبان، حدّثنا حمادٌ، حدّثنا ثابتٌ عن أنسٍ-رضي الله عنه- قال: كان رسولُ الله -صلّى الله عليه وسلّم- أزهرَ اللَّون، كأنَّ عرقَه اللؤلؤُ، إذا مشى تكفّأ، ولا مَسِستُ دِيباجةً ولا حَريرةً ألينَ مِن كفِّ رسولِ الله -صلّى الله عليه وسلّم-، ولا شممتُ مِسكةً ولا عنبرةً أطيبَ مِن رائحةِ رسولِ الله -صلّى الله عليه وسلّم".

ترجمہ:

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ  صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا رنگ مبارک نہایت چمکدار تھا، آپ  کاپسینہ مبارک ایسا تھا گویا موتی (کے قطرے)ہوں ، جب  آپ چلتے تو آگے کو جھکتے ہوئے چلتے،  اور میں نے کسی ریشم اور ریشمی کپڑے کو   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی مبارک سے زیادہ نرم  نہیں پایا،  اور میں نے کسی مشک یاعنبر کو نہیں سونگھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(کے پسینہ مبارک) سے زیادہ خوشبو دار ہو‘‘۔

(صحيح مسلم، كتاب الفضائل، باب طيب رائحة النبي-صلى الله عليه وسلم-، 4/1815، رقم:2330، ط: دار إحياء التراث العربي-بيروت)

وفيه أيضاً:

"حدّثني زُهير بنُ حَرْبٍ، حدّثنا هاشمٌ يعني ابنَ القاسم، عن سُليمان عن ثابتٍ عن أنس بنِ مالك-رضي الله عنه- قال: دخل علينا النبيُّ -صلّى الله عليه وسلّم- فقال عندنا، فَعرِق، وجاءتْ أُمِّي بِقارُورةٍ، فجعلتْ تَسلتُ العرقَ فيها، فَاستيقظ النبيُّ -صلّى الله عليه وسلّم- فقال: يا أُمَّ سُليم! مَا هَذا الذي تَصنعينَ؟قالتْ: هَذا عرقُك، نَجعلُه في طِيبنا، وهو مِن أطيبِ الطِّيب".

ترجمہ:

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں:  نبی کریم  صلی اللہ علیہ  وسلم ہمارے ہاں  تشریف لائے اور قیلولہ فرمایا، آپ کو پسینہ آیا تو میری والدہ( حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد عبد اللہ کی رضاعی خالہ تھیں ) ایک شیشی لے آئیں اور آپ  کا پسینہ مبارک پونچھ پونچھ کر اُس میں ڈالنے لگیں،  آپ  صلی اللہ علیہ والہ وسلم بیدار ہوگئے اور دریافت فرمایا: اے امّ سلیم!  یہ کیا کر رہی ہو؟ اُنہوں نے عرض کیا: یہ آپ کا پسینہ مبارک ہے ،جسے ہم اپنی خوشبو میں ڈالیں گے، اور یہ سب سے اچھی خوشبو ہے‘‘۔

(صحيح مسلم، كتاب الفضائل، باب طيب عرق النبي-صلى الله عليه وسلم-والتبرك به، 4/1815، رقم:2331، ط:دار إحياء التراث العربي-بيروت)

"الشمائل المحمدية للترمذي"میں ہے:

"حدّثنا قُتيبة بنُ سعيدٍ، حدّثنا جعفر بنُ سُليمان الضّبعيُّّ عن ثابتٍ عن أنس بن مالكٍ -رضي الله عنه- قال: خدمتُ رسولَ الله -صلّى الله عليه وسلّم- عشرَ سنين، فما قال لي أُفٍّ قطُّ، وما قال لي لِشيءٍ صنعتُه، لِمَ صنعتَه؟! ولا لِشيءٍ تركتُه، لِمَ تركتَه؟! وكان رسولُ الله -صلّى الله عليه وسلّم- مِن أحسن الناس خُلقاً، ولا مَسِستُ خَزّاً  ولا حَريراً ولا شيئاً ألينَ مِن كفِّ رسولِ الله -صلّى الله عليه وسلّم-، ولاشَممتُمِسكاً قطُّ ولا عطراً كان أطيبَ مِن عرقِ النبيِّ -صلّى الله عليه وسلّم-".

ترجمہ:

’’میں نے دس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ، آپ نے مجھے کبھی اُف تک نہیں کہا،اور کسی  کام کے کرنے پر مجھے یوں نہیں کہا کہ یہ کیوں کیا؟! نہ ہی کسی کام کے نہ کرنے پر یوں کہاکہ  کیوں نہیں کیا؟! رسول اللہ صلی اللہ لوگوں میں سب سے بہترین اخلاق والے تھے، میں نے کسی ریشم اور ریشمی کپڑے ، نہ ہی کسی اورچیز کو چھوا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی مبارک سے زیادہ نرم ہو، اور میں نے کسی بھی قسم کےمشک، نہ ہی کسی اور عطر کو سونگھا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینہ مبارک سے زیادہ اچھی ہو‘‘۔

(الشمائل المحمدية، باب ما جاء في خلق رسول الله-صلى الله عليه وسلم-، ص:196، ط: دار إحياء التراث العربي-بيروت)

"سبل الهدى والرشاد في سيرة خير العباد"میں ہے:

"قَال أنسٌ -رضي الله  عنه-:ماشَممتُرِيحاً قطُّ أو عرقاً قطُّ أطيبَ مِن رِيح أو عرقِ رسولِ اللَّه -صلّى اللَّه عليه وسلّم-. رَواهُ أبو الحسن بنُ الضحّاك".

ترجمہ:

’’(حضرت) انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے  کسی بو،یاخوشبو کو نہیں سونگھاجو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بو  مبارک، یاپسینہ مبارک سے زیادہ اچھی ہو۔ابو الحسن بن الضحاک نے اسے روایت کیا ہے‘‘۔

(سبل الهدى والرشاد، جماع أبواب صفة جسده الشريف، الباب التاسع في عرقه-صلى الله عليه وسلم- وطيبه، 2/85، ط:دار الكتب العلمية-بيروت)

وفيه أيضاً:

"قَال أنسٌ -رضي الله عنه-: كلُّ رِيحٍ طيّبٍ قدشَممتُ، فَماشَممتُقطُّ أطيبَ مِن رِيحِ رسولِ اللَّه -صلّى اللَّه عليه وسلّم-، وكلُّ شَيءٍ ليِّنٍ قد مَسِستُ، فَما مَسِستُ شَيئاً قطُّ ألينَ مِن كفِّ رسولِ اللَّه -صلّى اللَّه عليه وسلّم-. رَواهُ ابنُ عساكرٍ".

ترجمہ:

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے ہر اچھی بو سونگھی ہے، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی بو مبارک سے زیادہ اچھی کوئی بو نہیں سونگھی ،اور میں نے ہر نرم چیز کو چھوا ہے،مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی مبارک سے زیادہ کسی نرم چیز کو نہیں چھوا۔(حافظ) ابنِ عساکر رحمہ اللہ نے اسے روایت کیا ہے‘‘۔

(المصدر السابق، 2/86)

خلاصہ کلام:

 مذکورہ بالا روایات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے    پسینہ مبارک  کےمشک وعنبر سے زیادہ خوشبودار ہونے  کا ذکر  تو صراحت کے ساتھ مذکور ہے،  لیکن   گلاب وغیرہ پھولوں سے زیادہ خوشبودار ہونے  کا ذکر صراحت کے ساتھ مذکور نہیں ہے۔البتہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی  مختلف روایات میں مذکور الفاظ :"ولا شَممتُ رِيحاً قطُّ أو عَرْفاً قطُّ أطيبَ مِن رِيح أو عَرْف النبيِّ -صلّى الله عليه وسلّم-"( میں نے کسی بو،یاخوشبو کو نہیں سونگھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے پسینہ مبارک)سے زیادہ خوشبو دار ہو)۔ "مَا شَممتُ عنبراً قطُّ ولا مِسكاً ولا شَيئاً أطيبَ مِن رِيحِ رسولِ الله -صلّى الله عليه وسلّم-"( میں نے کسی مشک، یاعنبر  ،یاکسی اورچیز کو  بھی نہیں سونگھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے پسینہ مبارک )سے زیادہ خوشبو دار ہو) ۔"ولاشَممتُمِسكاً قطُّ ولا عطراً كان أطيبَ مِن عرقِ النبيِّ -صلّى الله عليه وسلّم-"(میں نے کسی بھی قسم کےمشک، نہ ہی کسی اور عطر کو سونگھا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینہ مبارک سے زیادہ اچھی ہو)۔"ما شَممتُ رِيحاً قطُّ أو عرقاً قطُّ أطيبَ مِن رِيح أو عرقِ رسولِ اللَّه -صلّى اللَّه عليه وسلّم-"(میں نے  کسی بو،یاخوشبو کو نہیں سونگھاجو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بو  مبارک، یاپسینہ مبارک سے زیادہ اچھی ہو)۔" كلُّ رِيحٍ طيّبٍ قد شَممتُ، فَما شَممتُقطُّ أطيبَ مِن رِيحِ رسولِ اللَّه -صلّى اللَّه عليه وسلّم-"(میں نے ہر اچھی بو سونگھی ہے، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی بو مبارک سے زیادہ اچھی کوئی بو نہیں سونگھی)کے عمومی الفاظ سے معلوم ہوتا ہے   کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کا پسینہ مبارک  ہر قسم کی خوشبو سے زیادہ خوشبودا ر تھا۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506101492

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں