بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

راستے کو ٹھیک کرنے کے لیے چندہ کی ہوئی رقم کو ضرورت نہ رہنے پر کسی دوسرے مصرف میں خرچ کرنے کا حکم


سوال

مفتی صاحب اگر راستے کو ٹھیک کرنے کے لیےچندہ کیا جاۓ اور بعد میں وہ راستہ حکومت ازخود ٹھیک کردے، تو اس چندہ کی رقم کاکیا کیا جاۓ ، مگر یاد رہے کے چندہ راستے میں چارپائی پر کیا گیا تھا، جو کہ اب تمام لوگوں کو واپس کرنا ناممکن ہے، اور اجازت لینا بھی ممکن نہیں ہے، لہذا اب مذکورہ رقم کو مسجد میں لگاسکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں چوں کہ مذکورہ چندہ کی رقم لوگوں نے اس خاطر دی تھی کہ اس سے راستہ ٹھیک کیاجائے،تو اسے راستے کی درستگی میں ہی استعمال کرنا ضروری تھا،البتہ اب اگر واقعۃً راستہ حکومت نے درست کردیا ہےاور یہ رقم ضرورت سے زائد ہےتو جن لوگوں نے چندہ دیا تھاان کی اجازت سے مسجد میں لگاسکتے ہیں،البتہ چندہ دینے والے ہر ایک فرد سے اجازت لینا ناممکن ہوتو جس جگہ اور مقام میں چندہ کیاگیاتھا،وہاں کے لوگوں کو  حتی الامکان اطلاع دے کر اجازت لے کر پھر مسجد میں یہ رقم لگائی جائے،جیسے ضرورت پر مانگا ایسے ہی اعلان کر کے ان کو واپس کریں۔

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال: ایک لاورث شخص مرگیا، جس کے کفن کے لیے چندہ کیاگیا ہے، بعد کفن دفن کچھ چندہ بچ گیا تو اس کو مسجد میں خرچ کرسکتے ہیں یا نہیں ؟

الجواب حامداً و مصلياً:

جن لوگوں نے چندہ دیا ہے ان کی اجازت سے مسجد میں بھی خرچ کرسکتے ہیں۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔"

(کتاب الوقف، باب الحکام المساجد،ج:15،ص:167، ط: ادارۃ الفاروق)

دررالحکام شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"ولا يجوز ‌التصرف ‌في ‌ملك الغير بدون إذنه سواء كان هذا التصرف مضرا بصاحب الملك أو غير مضر ، ما لم يوجد ضرورة في التصرف بملك الغير."

(الكتاب العاشر، الباب الثالث، الفصل الأول، ج:3، ص:301،ط:دارالجيل)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408101630

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں