بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رشتہ کے لئے ویب سائٹ پر اشتہار دینے کا حکم


سوال

رشتے کے  لیے میرج بیرو یا ویب سائٹ پر اشتہار دینے کا  کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ رشتہ طے کرنے میں اصل اور بنیادی بات یہ ہے کہ جب کوئی مناسب رشتہ آئے کر لینا چاہیے۔ ایک حدیث مبارکہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے، آپ نے فرمایا: کہ (عام طور پر) کسی عورت سے نکاح چار چیزوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے:

۱- مالداری کی بنیاد پر۔ ۲- حسب نسب کی بنا پر۔ ۳- جسن وجمال کی وجہ سے۔۴- دین داری کی وجہ سے اور دین داری کی خوبی کو باقی اوصاف کے مقابلے میں زیادہ پسند فرمایا ہے۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں کسی میرج بیرو یا ویب  سائٹ پر رشتہ کے لیے اشتہار  نہ دینا ہی بہتر ہے، جہاں مناسب رشتہ آئے کر لیا جائے؛ چوں کہ  ویب سائٹ پر اشتہار دینے میں معیاری رشتہ ملنا مشکل ہوتا ہے، اس میں دھوکہ دہی کا امکان زیادہ ہوتا ہے کہ لڑکے کو مالدار اور لڑکی کو خوبصورت ظاہر کیا جاتا ہے جب کہ حقیقت اس کے خلاف ہوتی ہے۔ نیز عموماً اس طرح کی ویب سائٹ ایسے لوگ چلا رہے ہوتے ہیں جنہیں معیاری رشتہ کی چانچ پڑتال میں ممارست نہیں ہوتی، لہذا اس سے اجتناب ہی مناسب ہے۔ اور  اس غرض کے لیے اگر تصویر  جمع کرانے کی بھی شرط ہو تو  یہ جائز نہیں ہوگا۔

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا مسدد، حدثنا يحيى - يعني ابن سعيد - حدثني عبيد الله، حدثني سعيد بن أبي سعيد، عن أبيه عن أبي هريرة، عن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: "تنكح النساء لأربع: لمالها، ولحسبها، ولجمالها، ولدينها، فاظفز بذات الذين تربت يداك."

(سنن أبي داود،  باب ما يؤمر به من تزويج ذات الدين، ج: ۳، صفحہ: ۳۹۰، رقم الحدیث: ۲۰۴۷، ط:  دار الرسالة العالمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101421

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں