میں گزشتہ روز رات تقریباً 11 بجے موٹر سائیکل پر ایک مصروف سڑک سے گزر رہا تھا کہ اچانک سٹرک پر ایک عدد ڈبل روٹی کا بن جسکی قیمت 20-30 روپے ہوگی گرا ہوا ملا ۔ اس وقت سڑک پر میرے سوا کوئی نہ تھا اور آگے اور پیچھے دور تک کوئی شخص یا سواری بھی نہیں دکھ رہی تھی ، میں نے یہ سوچ کر یہ ڈبل روٹی کا پیک شدہ بن اٹھا لیا کہ اگر اس پر سے کوئی گاڑی وغیرہ گذر گئی تو یہ رزق ضائع ہوجائے گا اور بجائے رزق کے ضائع کرنے کے اسے استعمال کرلینا مناسب سمجھا ، شرعاً میرا عمل کیسا ہے اگر اس میں غلطی ہے تو اصلاح فرما کر آئندہ کے لیے رہنمائی فرمائیں۔
صورت مسئولہ میں رات کے وقت سڑک سے گزرتے ہوئے جو بیس یا تیس روپے مالیت کی ڈبل روٹی ملی تھی تو سائل کا اٹھانا درست تھا؛کیوں کہ نہ اٹھانے کی صورت میں ضائع ہوجاتی ،البتہ اگر وہ خود مستحق نہیں تھا تو اس کو مالک کی طرف سے کسی فقیر (مستحق زکاۃ) کو صدقہ کی نیت سے دے دیتا ،لیکن چوں کہ اب سائل نے خود استعمال کرلیا تو اب حکم یہ ہے کہ اس کی قیمت کسی مستحق کو مالک کی طرف سے صدقہ کی نیت سے دے دے۔
البحرالرائق میں ہے :
"قوله ( وينتفع بها لو فقيرا وإلا تصدق على أجنبي ولأبويه وزوجته وولده لو فقيرا ) أي ينتفع الملتقط باللقطة بأن يتملكها بشرط كونه فقيرا نظرا من الجانبين كما جاز الدفع إلى فقير آخر وأما الغني فلا يجوز له الانتفاع بها فإن كان غير الملتقط فظاهر للحديث فإن لم يجيء صاحبها فليتصدق بها والصدقة إنما تكون على الفقير كالصدقة المفروضة وإن كان الملتقط فكذلك."
(البحرالرائق ، کتاب اللقطۃ، ج:۵،ص:۱۷۰،ط:دارالمعرفۃ )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144402100876
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن