ہمارے تبلیغ کے ساتھی مارکیٹ کی دکانوں کے سامنے راستے میں تعلیم کا حلقہ لگاتے ہیں، کیا اس طرح بازار میں فضائل اور ترغیبی تعلیم جائز ہے؟
واضح رہے کہ بازار میں فضائل کی تعلیم دعوت الی اللہ کی ایک صورت ہے اور رسول اللہ ﷺ سے بھی کفارِ مکہ کو بازاروں میں جاکر ایمان کی دعوت دینا ثابت ہے، البتہ دعوت دینے میں آداب کی رعایت ضروری ہے اور آداب میں سے ایک اہم ادب یہ ہے کہ لوگوں کو آپ کے دعوت والے عمل سے تکلیف نہ ہو؛ لہذا اگر سائل کے علاقہ کے تبلیغی ساتھی اس طرز پر تعلیم کے حلقہ لگاتے ہیں جس سے آنے جانے والے لوگوں کو دقت ہوتی ہےتو یہ درست طریقہ نہیں ہے اور لوگوں کی ایذا کا سبب ہونے کی وجہ سے گناہ کا سبب بنے گا ۔ تبلیغی ساتھیوں کو چاہیے کہ وہ راستہ کے آداب کا لحاظ رکھیں۔ ملحوظ رہے کہ مشائخِ تبلیغ کی طرف سے بھی ساتھیوں کو یہ ہی ہدایات ہیں۔
بازار میں تعلیم کا حلقہ لگانا ہو تو ایسی جگہ منتخب کی جائے جہاں عام لوگوں کی آمد و رفت میں خلل نہ پڑے، یا مقررہ وقت میں دکان داروں کو گشت وغیرہ کے ذریعے یاد دہانی کرادی جائے اور تعلیم کا حلقہ قریبی مسجد میں لگالیا جائے۔
حياة الصحابہ میں ہے:
"أخرج أبو نعيم في دلائل النبوة (ص 101) عن عبد الله بن كعب بن مالك رضي الله عنهما قال: أقام رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث سنين من نبوته مستخفيًا، ثم أعلن في الرابعة، فدعا عشر سنين يوافي الموسم، يتبع الحاج في منازلهم: بعكاظ و مجنة، و ذي المجاز، يدعوهم إلى أن يمنعوه حتى يبغ رسالة ربه عز وجل و لهم الجنة، فلايجد أحدًا ينصره، حتى إنه يسأل عن القبائل و منازلهم قبيلةً قبيلةً."
(عرضه صلى الله عليه وسلم الدعوة في مواسم الحج، ج نمبر ۱ ص نمبر ۱۰۷،مؤسسۃ الرسالۃ)
فقط اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200571
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن