بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صفوں کے درمیان میں باہر نکلنے والوں کے لئے راستہ چھوڑنا


سوال

مسجد میں ہال پر ہونے کے بعد برآمدے کی صفوں میں درمیان میں خالی جگہ چھوڑنا جائز ہے یا نہیں ؟دروازے کے سامنے تاکہ لوگوں کو باہر نکلنے میں آسانی ہو اور نمازیوں کے سامنے گزرنا بھی لازم نہ آئے ، مسجد کے ہال میں ایک ہی دروازہ ہے جو درمیان میں واقع ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں  صف کے درمیان راستہ چھوڑنامکروہ ہے، بہتر طریقہ یہ ہے کہ  برآمدے کی پہلی صف کے سامنے سترے لگا دیے جائیں  اور لوگ دروازے سے نکل کر ستروں کے سامنے سے ہوتے ہوئے  صف کے کونوں میں پہنچ جائیں اور وہاں سے صف کے کونے سے  نکلنے کا راستہ چھوڑ دیا جائے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق   میں ہے:

"وينبغي للقوم إذا قاموا إلى الصلاة أن يتراصوا ويسدوا الخلل ويسووا بين مناكبهم في الصفوف، ولا بأس أن يأمرهم الإمام بذلك، وينبغي أن يكملوا ما يلي الإمام من الصفوف، ثم ما يلي ما يليه، وهلمّ جرًّا، وإذا استوى جانبا الإمام فإنه يقوم الجائي عن يمينه، وإن ترجح اليمين فإنه يقوم عن يساره، وإن وجد في الصف فرجه سدّها، وإلا فينتظر حتى يجيء آخر كما قدمناه، وفي فتح القدير: وروى أبو داود والإمام أحمد عن ابن عمر أنه قال: أقيموا الصفوف وحاذوا بين المناكب وسدوا الخلل ولينوا بأيديكم ( ( ( بأيدي ) ) ) إخوانكم لاتذروا فرجات للشيطان، من وصل صفًّا وصله الله، ومن قطع صفًّا قطعه الله. وروى البزار بإسناد حسن عنه من سدّ فرجةً في الصفّ غفر له. وفي أبي داود عنه: قال: خياركم ألينكم مناكب في الصلاة".

(کتاب الصلاۃ، باب الجماعة، 1 / 375 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101224

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں