بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

راستہ بنانے کے لیے کیے گئے چندہ کا حکم


سوال

اگر راستہ ٹھیک کرنے کے لیے  چندہ کیا جاۓ بعد میں وہ راستہ حکومت بناۓ تو اس چندے کی  رقم کے ساتھ کیا کرنا چاہیے ؟ اگر حوالہ بھی ساتھ مل جاۓ تو مہربانی ہوگی۔

جواب

واضح رہے کہ جن کاموں کے لیے  چندہ کیا جائےتو  وہ رقم ان ہی کاموں میں صرف کی جائے ،دوسرے کاموں میں چندہ دہندہ گان  کی اجازت کے بغیرخرچ کرنا درست نہیں ۔

لہذا صورت مسئولہ میں  جو چندہ   راستہ ٹھیک کرنے   کے لیے جمع کیا گیا اور وہ راستہ حکومت نےسرکاری خرچ پر  بنالیا تواب اس رقم کو  چندہ دینے والوں کی اجازت کے بغیر کسی اور جگہ خرچ کرنا جائز نہیں ،اس لیے  کہ جن لوگوں نے چندہ کرکے یہ رقم جمع کی ہے ان کی حیثیت محض امین اور وکیل کی ہے ۔

مذکورہ رقم یا تو چندہ دینے والوں کو واپس کردیا جائے یا ان کی اجازت سے کسی اور جگہ خرچ کیا جائے ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"وهنا الوكيل إنما يستفيد التصرف من الموكل وقد أمره بالدفع إلى فلان فلا يملك الدفع إلى غيره كما لو أوصى لزيد بكذا ليس للوصي الدفع إلى غيره فتأمل."

(کتاب الزکات،ج:2،ص:269،سعید)

فتاوی تاتار خانیہ میں ہے :

"سئل أبو نصر عن رجل جمع مال الناس علي أان ينفقه في بناء المسجد فربما يقع في يده من تلك الدراهم فأنفقها في حوائجه ثم يرد بدلها في نفقة المسجد من ماله أيسع له ذلك ؟

قال:لا يسعه أن يستعمل من ذلك في حاجة نفسه فان عرف مالكه رد عليه وسأله تجديد الإذن فيه وإان لم يعرف إستأذن الحاكم فيما أستعمل وضمن."

(کتاب الوقف،ج:8،ص:177،مکتبہ زکریا دیوبند)

امدادالفتاوی میں ہے :

"سوال (۶۹۵):چندہ کے احکام وقف کے ہونگے یا مہتمم  تنخواہ  مقررہ سے زائد  بطور انعام وغیرہ کے دے سکتا ہے یا نہیں ؟

جواب:یہ وقف نہیں ،معطیین کا مملوک ہے اگر اہل چندہ  صراحۃ یا دلالۃ  انعام دینے پر  رضامند ہوں درست ہے ورنہ درست نہیں ۔"

(کتاب لوقف ،ج:2،ص:560،ط:دارالعلوم کراچی )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101049

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں