بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق عقیدہ


سوال

کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ والی قبر میں زندہ ہے ؟ دنیا میں کہیں سے بھی درود پڑھو تو  کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس درود پہلے پہنچتا  ہے یا اللہ کے پاس ؟ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم درود شریف کا جواب دیتے  ہیں؟

جواب

اہلِ سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ  نبی کریم ﷺ  اور تمام انبیاءِ کرام علیہم السلام دنیا میں وفات پانے کے بعد اپنی قبورِ مبارکہ میں زندہ ہیں، (سوائے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے کہ وہ آسمانوں پر زندہ اُٹھالیے گئے ہیں، قربِ قیامت میں دوبارہ تشریف لائیں گے اور پھر طبعی موت پائیں گے، اور دیگر انبیاءِ کرام علیہم السلام کی طرح قبر میں انہیں بھی حیات حاصل ہوگی)، اور  ان کی حیات دنیوی حیات کے مماثل ہے، بلکہ اس سے بھی قوی ہے، ان کے اجسامِ مقدسہ بعینہا محفوظ ہیں، اور دیگر تمام لوگوں کی حیات سے انبیاءِ کرام علیہم السلام کی حیات ممتاز ،اعلیٰ اور اورفع ہے، اور  وہ سب اللہ رب العزت کی ذات وصفات کے مشاہدہ   اور مختلف قسم کی عبادات میں مشغول ہیں ، یہ ضروری نہیں ہے کہ سب نمازوں میں مشغول ہوں گے،  بلکہ ممکن ہے کہ کسی کو یہ مشاہدہ بصورتِ نماز ہوتا ہو اور کسی کو بصورتِ تلاوت ہوتا ہو اور کسی کو اور طریقہ سے، لہذا سب  مشاہدہ باری تعالیٰ میں ہیں ۔

(شفاء السقام فی زیارۃ خیر الانام للسبکی، ص 206)

اسی طرح احادیث مقدسہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ : ”روضۂ اقدس ﷺ پر جا کر  درود و سلام پڑھنے والے کے درود و سلام کو آپ ﷺ بلاواسطہ سنتے ہیں اور جواب دیتے ہیں، اور دور سے درود و سلام پڑھنے والوں کے درود و سلام کو آپ تک روضۂ شریف میں فرشتے پہنچاتے ہیں۔“

باقی اللہ تعالیٰ ہر جگہ ، حاضر وناظر ہیں، بندوں کے ہر ہر عمل اور ہر ہر بات سے باخبر ہیں، اور عالم الغیب ہیں، بلکہ تمام مخلوقات کے آئندہ کے تمام اعمال سے بھی باخبر ہیں، اس لیے یہ سوال ہی درست نہیں ہے کہ کیا اللہ تعالیٰ کو پہلے خبر ملتی ہے؟ بہرحال  بندہ جب  رسول اللہ ﷺ  پر  ایک بار درود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر دس بار رحمت نازل فرماتے ہیں۔

حیاتِ  انبیاء علیہم السلام سے متعلق تفصیلی فتویٰ کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

قبر میں حیات انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام پر امّت اسلامیہ کا اجماع (تفصیلی فتویٰ)

"القول البدیع في الصلاة علی الحبیب الشفیع"  میں ہے:

"نحن نؤمن و نصدق بأنه صلي الله عليه وسلم حي يرزق في قبره، و أن جسده الشريف لاتأكله الأرض، و الإجماع علی هذا".

(الباب الرابع: رسول الله حي علي الدوام، ص: ١٦٧،ط: مطبعة الإنصاف)

ترجمہ: ”ہم ایمان رکھتے ہیں اور تصدیق کرتے ہیں کہ بے شک رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر میں زندہ ہیں اور زمین  ان کے جسم مبارک کو نہیں کھاسکتی، اور اس پر اجماع ہے۔“

حدیث شریف میں آتا ہے:

  "أکثر وا من الصلاة عليّ في کلّ یوم جمعة؛ فإنّ صلاة أمّتي تعرض عليّ في کلّ یوم جمعة … (هب) عن أبي أمامة."

(کنزالعمّال في سنن الأقوال والأفعال، الکتاب الثاني، الباب السادس في الصلاة علیه وآله علیه الصلاة والسلام، (۱/۴۸۸) ط:مؤسّسة الرسالة، بیروت،۱۴۰۱ھ-۱۹۸۱م۔)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201593

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں